درخواستِ ضمانت منظور، بغاوت کے مقدمے میں شہباز گل کو رہا کرنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عدالت نے بغاوت پر اُکسانے کے الزام پر قائم کیے گئے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی درخواستِ ضمانت پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ وکیل سلمان صفدر نے دلائل دئیے کہ کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیرِ التوا ہے۔ کیس بد نیتی اور سیاسی بنیادوں پر دائر کیا گیا۔ تفتیش تو مکمل ہوچکی۔

یہ بھی پڑھیں:

ہمارے 3 کارکنان کی لاشیں اندرون سندھ سے ملیں۔ فیصل سبزواری

وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ سارا کیس ایک تقریر پر مرکوز ہے، شہباز گل نے حکومت پر بڑی تنقید کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر میں درج باتیں شہباز گل نے کہیں؟ کیا آپ مسلح افواج کو سیاست میں ملوث کرنے سے متعلق بیان کی توجیہہ پیش کریں گے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ان الفاظ کا کوئی جواز ہے؟  یہ صرف تقریر نہیں تھی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز گل کی تقریر میں مسلح افواج کے متعلق نامناسب الفاظ نہیں تھے۔ گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے اخذ کیے گئے جبکہ 9 جگہوں پر ن لیگ کی قیادت کا نام تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شہباز گل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ پڑھ کر سنایا گیا۔ وکیل کا کہنا تھا کہ تقریر سے اتنا انتشار نہیں پھیلا جتنا استغاثہ نے تخلیق کیا۔ مدعی کیس میں متاثرہ فریق بھی نہیں۔ مسلح افواج کی طرف سے مقدمہ درج کرانے کا اختیار کسی اور کے پاس تو نہیں۔

ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے متاثر ہوں۔ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے قبل حکومت سے اجازت لی گئی؟ شہباز گل جس حکومت کے ترجمان تھے، وہ بھی ایسے ہی جرائم کے مقدمات کا سہارا لیا کرتی تھی۔

معزز جج نے ریمارکس دئیے کہ وکیل یہ نہیں بتا سکے کہ شہباز گل نے کسی فوجی سے رابطہ کیا ہو۔ ٹھوس مواد نہ ہونے پر کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کل یہ شخص بے قصور نکلا تو ازالہ نہیں ہوسکے گا۔ بعد ازاں عدالت نے 5لاکھ کے مچلکوں کے عوض شہباز گل کی رہائی کا حکم دے دیا۔ 

Related Posts