اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مشکوک ٹرنزیکشن پر تحقیقات شروع کردی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 5 پبلک اکاؤنٹس سے 52 مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 2013 میں ایک پارٹی اکاؤنٹ سے 80 لاکھ روپے نکلوائے۔
استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا، پی ٹی آئی رہنما نے استعفے کی منظوری چیلنج کردی
تحقیقات سے یہ پتہ چلا ہے کہ مبینہ طور پر بینکس کو ادائیگی پی ٹی آئی سے منسلک اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی۔ 52 ٹرانزیکشنز پر مشکوک ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مارچ 2013 میں عمران خان نے اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے لین دین کی تصدیق بھی کی تھی۔
ایف آئی اے کی تحقیقات میں 9 ایسے افراد کی بھی نشاندہی کی گئی جنہوں نے اپنے نام جاری کرکے پارٹی اکاؤنٹس سے بڑی رقم نکلوائی۔ متعلقہ بینکوں سے ان کے ناموں اور قومی شناختی کارڈ نمبروں کی تصدیق کی جارہی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی تفتیش سے یہ بھی پتہ لگایا گیا کہ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس سے 3 ترسیلات کا سراغ ملا جن مین سے 2 ناصر عزیز اور رومیتا شیٹی کے تھے تاہم تیسری ترسیل کا پتہ نہیں چل سکا۔
حیرت انگیز طور پر پی ٹی آئی نے نیا پاکستان کے نام سے ایک مرچنٹ اکاؤنٹ بھی کھولا جس میں اپریل اور نومبر 2013کے درمیان 2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لین دین کی اطلاعات سامنے آئیں۔
یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ ابراج گروپ کے عارف نقوی کی ملکیت رجسٹرڈ آف شور کمپنی ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ سے عمران خان کے قریبی دوست طارق شفیع کے انصاف ٹرسٹ اکاؤنٹ میں رقم بھیجی گئی۔ ٹرسٹ کے پہلے چیئرمین کے طور پر طارق شفیع نے اپنے ایک ذاتی اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 75 ہزار ڈالرز وصول بھی کیے۔
طارق شفیق نے مذکورہ رقم پی ٹی آئی کے اعلان کردہ اکاؤنٹ میں منتقل کردی۔ جمعے کے روز ایف آئی اے تحقیقاتی ٹیم نے طارق شفیع سے تفتیش بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں عارف نقوی کو نہیں جانتا، نہ ہی ان کے ذاتی اکاؤنٹس یا انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹس میں منتقلی کے متعلق علم ہے۔