کراچی پہنچنے والے سیلاب زدگان انتظامیہ کے رویے سے ناخوش، سندھ حکومت کو دہائیاں دینے لگے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی پہنچنے والے سیلاب زدگان انتظامیہ کے رویے سے ناخوش، سندھ حکومت کو دہائیاں دینے لگے
کراچی پہنچنے والے سیلاب زدگان انتظامیہ کے رویے سے ناخوش، سندھ حکومت کو دہائیاں دینے لگے

پاکستان میں جون سے جاری مون سون بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال نے چاروں صوبوں میں تباہی مچادی، سیلاب سے متاثرہ افراد کی زندگی بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

سندھ میں 20 اگست سے آج تک سیلاب کے باعث بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔

سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے مجموعی طور پر 91 لاکھ 82 ہزار 270 شہری متاثر ہوئے۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث 518 افراد جاں بحق جبکہ 15 ہزار 51 زخمی ہوئے۔

سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے مختلف سرکاری کالجز اور اسکولوں میں سیلاب زدگان کیلئے رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔

کراچی کے ای آر جی ڈگری کالج رزاق آباد میں سیلاب متاثرین کیلئے رہائش کا انتظام کیا گیا ہے، ایم ایم نیوز نے اس کالج کا دورہ کیا، جس کے دوران یہ معلوم ہوا کہ سیلاب متاثرین کو بنیادی سہولیات نہ ہونے کے برابر دی جارہی ہیں۔

ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے کہا کہ ہمارا حال بہت برا ہے، ہمارے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیا جارہا ہے، ہم لوگوں کو ایسا کھانا کھانے کیلئے دیا جارہا ہے جو کوئی جانور بھی نہیں کھاسکتا۔

وہاں پر موجود لوگوں کی اکثریت نے یہی کہا کہ ہمیں ایسا کھانا کھانے کیلئے دیا جارہا ہے جو بد ذائقہ ہے، جسے ہم صرف پیٹ بھرنے کیلئے کھارہے ہیں۔

ایک ضعیف شخص نے ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو ہماری کوئی فکر نہیں، وہ ہمارے ساتھ جانوروں سے بھی برا سلوک کرررہی ہے، انھیں صرف اپنا پیٹ بھرنے کی فکر ہے لوگ چاہے بلک بلک کر بھوک سے مرجائیں بس اِن کا پیٹ بھرنا چاہیئے۔

ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے وہاں پر موجود سیلاب متاثرین کی اکثریت نے یہی شکایت کی کہ یہاں کی انتظامیہ حکومت کی طرف سے آنے والا امدادی سامان اپنے جاننے والوں میں بانٹ رہی ہے، رہنے کو کمرے بھی انہی لوگوں کو دیئے جارہے ہیں جبکہ باقی لوگوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔

ایم ایم نیوز نے جب وہاں کے ایک مقامی شخص سے بات کی تو اُس نے کہا کہ اس علاقے کے ڈی سی کوشش کرررہے ہیں کہ کسی طرح سیلاب متاثرین کے ساتھ نہ انصافی نہ ہو لیکن افسوس یہاں کی انتظامیہ حکومت کی طرف سے آنے والے امدادی سامان کو باہر سے باہر ہی اپنے گھر لے کر چلی جاتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو کھانا بھی یہاں کے مقامی لوگوں کی طرف سے دیا جارہا ہے جبکہ انتظامیہ کی طرف سے تو انھیں کچھ بھی نہیں مل رہا۔

سیلاب زدگان میں سے ایک شخص نے کہا کہ میری سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ ہمیں یہ جانوروں والی زندگی نہ دیں، اس سے تو بہتر ہے کہ کوئی رہائش کا مستقل ٹھکانہ دیدیں جہاں پر میں خود محنت مزدوری کرکے اپنے گھروالوں کو کھانا کھلادوں۔

کراچی کے ای آر جی ڈگری کالج میں موجود سیلاب زدگان نے حکومت سندھ سے یہی مطالبہ کیا کہ انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کرے اور انھیں رہنے کیلئے بہتر زندگی دی جائے۔

Related Posts