بلوچستان میں سیلابی صورتحال، متاثرین حکومتی امداد کے منتظر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلوچستان کابینہ، ارکان نے اپنی تنخواہ سیلاب متاثرین کو دینے کا اعلان کردیا
بلوچستان کابینہ، ارکان نے اپنی تنخواہ سیلاب متاثرین کو دینے کا اعلان کردیا

بلوچستان میں سیلابی صورتحال کے بعد نظام تہس نہس ہوچکا ہے، جبکہ حکومتی دعوے دھرے کے دھرے ہیں۔

سیلاب زدگان حکومتی امداد کے منتظر اس امید میں ہیں کہ انہیں صاف پانی ہی میسر ہوجائے۔

بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ کے دور افتادہ پہاڑی علاقے پر واقع بستی مارپال کے شہری ایک ہفتے سے محصور  ہیں جہاں کے راستے اب تک بحال نہیں ہو سکے ہیں۔

متاثرین کی جانب سے حکومت اور مقامی انتظامیہ سے کھانے کی اشیاء، پینے کے لیے پانی کی فراہمی اور  راستے کھولنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

این ڈی ایم کے مطابق بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بلوچستان میں 15 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا، جبکہ مختلف مقامات پر 16 پل ٹوٹ چکے ہیں۔ 23 ہزار سے زائد مال مویشی ہلاک ہوئے اور 2 لاکھ ایکڑ  زمین پر کھڑی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دوسری جانب صوبہ بلوچستان کے مختلف شہروں میں ایک بار پھر بارش کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ بارش سے کئی علاقوں میں پانی بھر گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے آج رات سے مشرقی بلوچستان میں سیلابی صورتحال کی وارننگ جاری کردی ہے۔

Related Posts