گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز میں دھماکے کے وقت بجلی نہیں تھی، 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز میں دھماکے کے وقت بجلی نہیں تھی، 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ
گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز میں دھماکے کے وقت بجلی نہیں تھی، 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ

کراچی: گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز میں دستی بم پھٹنے کے واقعے کی بی ڈی ایس رپورٹ تیار ہوگئی، جو پولیس حکام کے حوالے کردی گئی ہے، دوسری طرف ایڈیشنل آئی جی نے 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو گارڈن پولیس ہیڈکوارٹرز میں تقریباً سوا 11 بجے اچانک دستی بم پھٹ گیا تھا جس میں 2 اہل کار جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس حکام نے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ تاحال پتا نہیں چل سکا دھماکا کیسے ہوا، گزشتہ روز جس وقت دھماکا ہوا، ہیڈ کوارٹر میں بجلی نہیں تھی، ایڈیشنل آئی جی نے تین رکنی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو جائے وقوعہ کا دورہ کرکے بیان ریکارڈ کرے گی، زخمی افراد کی حالت بہتر ہوتے ہی ان کے بیان بھی ریکارڈ کیے جائیں گے۔

پولیس حکام کے مطابق کمیٹی کی تحقیقات کے بعد اس کی سفارش پر مقدمہ درج ہوگا، واقعے کے وقت معمول کے مطابق شہزاد، سعید، اور صابر اس جگہ پر موجود تھے، شہید شہزاد دستی بم سے متعلق آگاہ کرنے کے لیےانچارج سعید کے پاس آیا تھا، اور اسی وقت دھماکا ہوا۔

قبل ازیں بم ڈسپوزل حکام نے رپورٹ مرتب کرکے کہا تھا کہ بم اہل کاروں کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے پھٹا، واقعے میں اہل کاروں کی غفلت معلوم ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کراچی، شہریوں کی زندگی خطرے میں، ٹینکر مافیا نشیبی مقامات پر جمع پانی فروخت کرنے لگی

بی ڈی ایس رپورٹ کے مطابق بارش کے بعد مال خانے میں صفائی کا عمل جاری تھا، ناتجربہ کار اہل کاروں نے بم کو چھوا اور وہ پھٹ گیا، جائے وقوعہ سے دوسرا بم بھی ملا جو پھٹ سکتا تھا، بم اگر مال خانے کے اندر پھٹ جاتا تو تباہی ہو سکتی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملنے والے دوسرے دستی بم کو فوری طور پر ناکارہ بنایا گیا، پھٹنے والا دستی بم رشین میڈ آر جی ڈی ون تھا، جس کا ایک لیور بھی ملا، اس بم کا وزن 5 سو گرام سے زائد تھا، آر جی ڈی ون ساختہ دستی بم میں بال بیرنگ نہیں ہوتے، اور اس میں ساڑھے 3 سو گرام بارود ہوتا ہے۔

نبی بخش پولیس کا مؤقف بھی سامنے آگیا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ مال خانے سے دستی بم نکالتے وقت تحریری انٹری کی جاتی ہے، پھٹنے والا دستی بم کس کیس کی پراپرٹی ہے؟ تاحال معلوم نہیں ہو سکا، اعلیٰ افسران حکم دیں گے تو معاملے کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ترجمان ڈسٹرکٹ سٹی پولیس کے مطابق گارڈن پولیس ہیڈ کوارٹرز میں واقعہ تقریباً سوا 11 بجے پیش آیا، دھماکے میں پولیس کانسٹیبل محمد شہزاد اور صابر حسین شہید ہوئے، جب کہ سب انسپکٹر سعید اور پولیس کانسٹیبل علی گوہر شدید زخمی ہوئے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حالیہ بارشوں کے بعد مال خانوں کا معائنہ کیا جا رہا تھا، یہ روٹین پریکٹس ہے، بارودی مواد کو ناکارہ کیا جاتا ہے، دستی بم کو ناکارہ بنانے کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ پھٹ گیا۔

Related Posts