کراچی:ا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جبکہ نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں 1.25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
قائم مقام گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سیّد کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کھانے پینے کی اشیا بہت مہنگی ہوگئی ہیں، پھر حکومت نے ابھی مشکل فیصلہ کیا ہے جو صحیح فیصلہ تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی ختم کردی جائے۔ شرح سود 1.25 فیصد اضافے کے بعد 15فیصد ہوگئی ہے۔ مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے، پچھلے دو سال میں معاشی ترقی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کنٹرول کرنا اب ہمارا سب سے اہم مقصد ہے تاکہ ہمارے عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔عام آدمی پر بہت دباؤ آرہا ہے، اسٹیٹ بینک اور زری پالیسی کمیٹی اس چیز پر بہت زیادہ زور دے رہی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارے عام آدمی کے لیے بہت مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
قائم مقام گورنر کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد جب معیشتیں بحال ہونے لگیں تو طلب میں تیزی سے اضافہ ہوا اور شپنگ اور دیگر مد میں لاگت میں اضافہ ہونے لگا۔پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کی بنیادی وجوہات کیا ہیں، سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے، 1970 کے بعد مارکیٹ میں اتنی زیادہ مہنگائی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں:کرپٹو مارکیٹس نے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے نئی حکمت عملی تیار کرلی