کراچی: جامعہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف میرین سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم نے جامعات و بورڈز میں وائس چانسلرز‛ چیئرمین سمیت دیگر کا تقرر کرنے کا عمل مکمل کرنے والی تلاش کمیٹی میں تین ممبران کی جانبداری کے ثبوت عدالت میں پیش کرکے اُس کے وجود پر اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف میرین بیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم نے آئینی درخواست نمبر D-3720/2022 کے تحت سندھ ہائی کورٹ میں استدعا کی ہے کہ جامعہ کراچی جیسی مایہ ناز مادر علمی کے سربراہ کا چناؤ کرنے کا عمل مکمل کرنے والی تلاش کمیٹی کو کام سے روکا جائے کیونکہ اُس کی جانبداری کے واضح ثبوت موجود ہیں، جس کی وجہ سے بعید نہیں کہ تلاش کمیٹی کے سربراہ، اُس کے ممبر اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری کے واضح اسٹیک جامعہ کراچی میں ہیں۔
آئینی درخواست کے مطابق تلاش کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع کی اہلیہ جامعہ کراچی میں طالبہ ہیں، جو موجودہ قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کی نگرانی میں شعبہ جینیات میں پی ایچ ڈی کررہی ہیں۔
20 جنوری 2021 کو ASRB سے جاری ہونے والے لیٹر کے مطابق تلاش کمیٹی کے ممبر معین الدین بھی جامعہ کراچی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن سے ایم فل کررہے ہیں، جن کا نگرانِ تحقیق خالد عراقی اور معاون نگرانِ تحقیق ڈاکٹر معظم علی خان سابق رجسٹرار ہیں‛۔ معین الدین جامعہ کے طالب علم ہونے کے علاوہ شیخ زید اسلامک سینٹر میں غیر قانونی طور پر رہائش پزیر بھی ہیں جہاں وہ پانی بجلی اور گیس تک مفت کا استعمال کرتے ہیں۔
جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر اور قائم مقام رجسٹرار کو توہین عدالت کے نوٹس جاری