اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم کا سرچ کمیٹی کیخلاف عدالت سے رجوع

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم کا سرچ کمیٹی کیخلاف عدالت سے رجوع
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم کا سرچ کمیٹی کیخلاف عدالت سے رجوع

کراچی: جامعہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف میرین سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم نے جامعات و بورڈز میں وائس چانسلرز‛ چیئرمین سمیت دیگر کا تقرر کرنے کا عمل مکمل کرنے والی تلاش کمیٹی میں تین ممبران کی جانبداری کے ثبوت عدالت میں پیش کرکے اُس کے وجود پر اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف میرین بیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم نے آئینی درخواست نمبر D-3720/2022 کے تحت سندھ ہائی کورٹ میں استدعا کی ہے کہ جامعہ کراچی جیسی مایہ ناز مادر علمی کے سربراہ کا چناؤ کرنے کا عمل مکمل کرنے والی تلاش کمیٹی کو کام سے روکا جائے کیونکہ اُس کی جانبداری کے واضح ثبوت موجود ہیں، جس کی وجہ سے بعید نہیں کہ تلاش کمیٹی کے سربراہ، اُس کے ممبر اور سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سیکرٹری کے واضح اسٹیک جامعہ کراچی میں ہیں۔

آئینی درخواست کے مطابق تلاش کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع کی اہلیہ جامعہ کراچی میں طالبہ ہیں، جو موجودہ قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود علی انصاری کی نگرانی میں شعبہ جینیات میں پی ایچ ڈی کررہی ہیں۔

20 جنوری 2021 کو ASRB سے جاری ہونے والے لیٹر کے مطابق تلاش کمیٹی کے ممبر معین الدین بھی جامعہ کراچی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن سے ایم فل کررہے ہیں، جن کا نگرانِ تحقیق خالد عراقی اور معاون نگرانِ تحقیق ڈاکٹر معظم علی خان سابق رجسٹرار ہیں‛۔ معین الدین جامعہ کے طالب علم ہونے کے علاوہ شیخ زید اسلامک سینٹر میں غیر قانونی طور پر رہائش پزیر بھی ہیں جہاں وہ پانی بجلی اور گیس تک مفت کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

جامعہ کراچی کی عبوری وائس چانسلر اور قائم مقام رجسٹرار کو توہین عدالت کے نوٹس جاری

درخواست گزار کے مطابق چیئرمین تلاش کمیٹی جامعہ کراچی میں من پسند وائس چانسلر تعینات کرکے اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تلاش کمیٹی کے پانچویں نمبر کے امیدوار خود عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو چکے ہیں۔ جو نہ صرف جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ہیں بلکہ اُن کا بھتیجا ڈاکٹر پیرزادہ جمال رضا صدیقی وی سی کا امیدوار بھی ہے۔ جمال صدیقی ابھی تک جامعہ کراچی کے میرین بیالوجی سے ریٹائرڈ ہوکر اپنی کلیئرنس نہیں کراسکے ہیں۔

درخواست گزار ڈاکٹر احسان الہٰی ولیم نے مزید لکھا ہے کہ مذکورہ پوسٹ وائس چانسلر کیلئے وہ اہل ہیں لیکن انٹرویو یا انتخاب کے عمل کے مقصد کے لیے تلاش کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے محروم رکھا گیا ہے۔ درخواست گزار نے میرین بیالوجی (فزیکل اوشینوگرافی) میں کورس ورک کے ساتھ میرین بائیولوجی (فائیکو کیمسٹری) میں سینٹر آف ایکسی لینس ان میرین بائیولوجی (CEMB) سے پی ایچ ڈی بھی کر رکھی ہے۔جبکہ ملکی اور بین الاقوامی شہرت کے رسائل اور جرائد میں 100 سائنسی تحقیقی مقالے شائع کیے ہیں ۔ اس کے علاوہ انہوں نے جرمنی، برطانیہ اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے بیک وقت سات (7) کتابیں شائع کیں۔

درخواست گزار کے پاس مجموعی طور پر تیس (30) سال سے زیادہ تدریس کے ساتھ ساتھ ریسرچ آفیسر (BPS-17)، لیکچرر (BPS-17)، اسسٹنٹ پروفیسر ‏(BPS-18)، اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کرنے کا تحقیقی تجربہ موجود ہے۔ اس کے علاوہ (BPS-19) پر خود مختار اداروں سمیت حکومتی مختلف محکموں میں کام کرنے کا 10 سال سے زائد کا تجربہ ہے۔ جبکہ سندھ کے سیکشن آفیسر (BPS-17)، اسسٹنٹ ڈائریکٹر (BPS-17)، پلاننگ آفیسر (BPS-17)،‏ چیف پلاننگ آفیسر (BPS-17) کے افسر ہونے کے ناطے (BPS-20) کا چارج رکھتے ہوئے کے طور پر کام بھی کر رکھا ہے۔ جس کے باوجود تلاش کمیٹی نے مجھے انٹرویو لیٹر جاری نہیں کیا ہے نہ ہی مجھ پر عائد کسی عتراض سے آگاہ کیا گیا ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی مناسب ہے کہ درخواست گزار کا پہلے ہی چار معروف یونیورسٹیز کے وائس چانسلر کے عہدوں کے لیے شارٹ لسٹ اور اُس کیلئے انٹرویو بھی لیا جاچکا ہے۔ جن میں لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنس، اتھل ‛ جامعہ سندھ، جامشورو ‛ جامعہ کراچی میں دو بار ‛ وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(FUUAST) شامل ہیں۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مذکورہ بالا حقائق اور حالات کی روشنی میں معزز عدالت انصاف فراہم کرے ۔ تاکہ 29 جون 2019 کے ابتدائی اشتہار کے مطابق تمام اہل امیدواروں کو مساوی موقع ملے‛ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر کی تقرری کے غیر قانونی انتخاب کے عمل سے باز رہا جائے‛ معزز ہائی کورٹ آف سندھ کے جاری کردہ احکامات کے مطابق سرچ کمیٹی کی تشکیل نو کے لیے اُس کے سریراہ اور دو ممبران کے مفادات کا ٹکراؤ کی وجہ سے اُن کو ہٹایا جائے۔

Related Posts