پاکستان اور ایران کے تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں، وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان اور ایران کے تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں، وزیر خارجہ
پاکستان اور ایران کے تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں، وزیر خارجہ

تہران:وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ تہران کے ساتھ توانائی کے معاملات پر بھی بات چیت کی گئی، دنیا کو بھارت میں اسلاموفوبیا کے واقعات کی مذمت کرنا ہوگی،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اضافی بجلی کی درآمد کے ذریعے توانائی کے شعبے میں ایران کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ افغانستان میں تازہ ترین پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور اتفاق کیا کہ اس نازک موڑ پر افغانوں کی مدد کی جانی چاہیے، اور امریکا میں منجمد افغانستان کے اربوں ڈالرز انہیں واپس ملنے چاہئیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہیں خوشی ہے پاکستان اور ایران بارٹر ٹریڈ میکانزم کو فعال کرنے، سرحد پار تبادلے کو باضابطہ بنانے کے ذریعے دوطرفہ تجارت کی توسیع میں بڑی رکاوٹوں میں سے ایک کو حل کرنے کے قریب آ گئے ہیں۔

نئی سرحدی کراسنگ اور سرحدی منڈیوں کے ذریعے تجارت کو فروغ ملے گا۔ اس طرح کے اقدامات بہتر اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کے مواقع کی فراہمی کے لیے ہمارے مشترکہ عزم کے اقدامات ہیں جن سے ایران اور پاکستان کے عوام کو فائدہ ہو گا، ان سے سرحد پر لوگوں کی زندگی اور بہبود کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے عالمی اداروں کے ساتھ جوہری معاہدے کے مذاکرات میں تہران کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دن کا انتظار کر رہا ہوں جب یہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچیں اور ایرانی عوام کی مشکلات میں کمی ہو۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عبداللہیان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر پر ایرانی قیادت کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ آج میرے پاس پاکستان کے وزیر خارجہ کے لیے ایک شاندار تحفہ ہے، میرے پاس بے نظیربھٹو کے مشہد کے سفر اور امام رضاؑکی زیارت کا ایک فوٹو البم ہے، میں یہ البم پہلے موقع پر بطور تحفہ ان کو پیش کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کی میزبانی کرنے پر خوش ہوں، اسلامی دنیا کے دو عظیم ممالک ایران اور پاکستان کے درمیان گہرے تعلقات ان تمام سالوں میں امید افزا رہے ہیں اور ہم نے نئی حکومت میں تعاون کی ترقی پر مبنی تعلقات قائم کیے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو مسئلہ کافی عرصے سے چل رہا ہے وہ ایران سے پاکستان کو گیس کی برآمدات اور اس ملک کو برآمدات میں اضافے کا مسئلہ ہے، ہم نے اس پر بات کی۔ امریکی یکطرفہ پابندیوں کے باوجود، بین الاقوامی میدان میں ایسے میکنزم موجود ہیں جن سے ہمیں امید ہے کہ بہترین ممکنہ طریقے سے تعاون جاری رکھ سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم نے دو طرفہ تعلقات اور تعاون اور سرحدی بازاروں اور تہران اور اسلام آباد کے درمیان مشترکہ نقطہ نظر اور سیاسی پوزیشنوں کو اپناتے ہوئے مقامی تجارت اور صوبائی تعاون کے فروغ کے بارے میں بات کی۔ ہم نے بین الاقوامی میدان میں ثقافتی-سیاحتی تعاون کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تجارتی مسائل کے بارے میں بات کی۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور فلسطین سمیت علاقائی مسائل بھی دوطرفہ بات چیت کا محور تھے، انہوں نے کہا کہ ہم یوکرین میں جنگ کے خلاف ہیں اور ہم اس بحران کے حل کے لیے ایران، روس اور یوکرین کے درمیان کام کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران فلسطین میں ایک متحد فلسطینی حکومت کی تشکیل پر زور دیتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اسلامی ریاستوں کو صہیونی ریاست جو عالم اسلام کے خلاف جو دھمکی آمیز اور دشمنانہ اقدامات اٹھا رہی ہے کیخلاف متحد ہونا ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں بحران کی جڑیں ایک جامع حکومت کے قیام سے خشک ہو جائیں گی۔ افغانستان کا حل ایک جامع حکومت کا قیام ہے اور ہمیں امید ہے کہ افغانستان جتنی جلدی ہو سکے امن و سکون کی راہ پر گامزن ہو گا۔

مزید پڑھیں:وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری 2 روزہ دورے پر ایران پہنچ گئے

اسلامی جمہوریہ ایران یمن میں جنگ بندی کی حمایت کرتا ہے، ہم یمن کا محاصرہ مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور ہم یمن انٹراڈائیلاگ مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔

Related Posts