ٹرین میں مسافر خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزمان کون ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹرین میں مسافر خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزمان کون ہیں؟
ٹرین میں مسافر خاتون سے اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزمان کون ہیں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پنجاب کے شہر ملتان سے کراچی جانے والی ٹرین میں مسافر خاتون کے ساتھ ٹرین کے عملے نے اجتماعی زیادتی کی جبکہ خاتون کا تعلق کراچی سے ہے۔

سوال یہ ہے کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے والے ٹرین کے عملے کے افراد کون ہیں؟ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ کیوں پیش آیا؟ اور آئندہ ایسے واقعات کے تدارک کیلئے کیا کیا جاسکتا ہے۔

اجتماعی زیادتی کا واقعہ

ٹرین کے عملے نے کراچی جانے والی خاتون سے اجتماعی زیادتی کا ارتکاب کیا۔ دورانِ سفر ٹکٹ چیکر، انچارج اور ایک اور شخص نے خاتون کے ساتھ زیادتی کی۔ خاتون اپنے سسرال سے واپس کراچی جارہی تھی۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

متاثرہ خاتون سے زیادتی کا مرتکب عملہ فرار ہوگیا۔ ایف آئی آر کے مطابق شوہر نے خاتون کو ڈیڑھ ماہ قبل طلاق دی تھی۔ خاتون اپنے بچوں سے ملاقات کیلئے مظفر گڑھ 26 مئی کو پہنچی اور 27 مئی کو زکریا ایکسپریس کے ذریعے کراچی کیلئے روانہ ہوئی۔

اسٹیشن سے خاتون کو سیٹ نہ ملی تاہم خاتون نے اکانومی کلاس کا ٹکٹ بنوایا اور سفر شروع کردیا۔ روہڑی پہنچ کر ٹکٹ چیک کرنے والے ٹرین کے ملازم زاہد نے خاتون کو اے سی والی بوگی کی برتھ میں سفر کروانے کا کہا اور عاقب نامی انچارج سے ملوایا۔

بعد ازاں خاتون کو اے سی والی بوگی میں سفر کرنے کی اجازت مل گئی۔ کچھ وقت کے بعد زاہد آیا اور خاتون سے زیادتی کی۔ خاتون نے اکانومی کلاس جانے کی کوشش کی تو جان سے مارنے کی دھمکی دے دی گئی۔ عاقب نے بھی خاتون سے زیادتی کی۔

مقدمے کے متن کے مطابق ایک اور شخص نے بھی خاتون سے زیادتی کی جس کی شناخت نہ ہوسکی۔ خاتون نے کراچی پہنچ کر پولیس کو بتایا اور واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا جس کے بعد ملزمان کی تلاش اور واقعے پر تفتیش شروع کردی گئی۔

ملزمان کون تھے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ زکریا ایکسپریس کو پرائیویٹ مینجمنٹ گروپ چلاتا ہے جو پاکستان ریلوے کے مطابق ایس ایس آر گروپ ہے۔ اجتماعی زیادتی کا واقعہ آج سے 3 روز قبل پیش آیا۔

اجتماعی زیادتی کا شکار خاتون اورنگی ٹاؤن کی رہائشی مسماۃ ف ہیں جن کے ساتھ عملے کے رکن زاہد اور ٹرین منیجر عاقب نے زیادتی کی۔ زاہد نے انہیں اے سی بزنس کلاس میں بیٹھنے کا کہا جبکہ ٹرین منیجر عاقب وہاں پہلے سے موجود تھا۔ ان کے علاوہ عملے کے تیسرے رکن زوہیب نے بھی خاتون کے ساتھ زیادتی کی۔

سٹی اسٹیشن پر کیا ہوا؟

جب ٹرین سٹی اسٹیشن پہنچی تو خاتون کو لینے کیلئے کوئی نہ پہنچا۔ مسماۃ ف پلیٹ فارم کی بینچ پر بیٹھ گئیں۔ سٹی اسٹیشن پر ڈیوٹی پر موجود ریلوے پولیس اہلکار نے انہیں مدد کی پیشکش کی تاہم خاتون نے پولیس اہلکار کو اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعہ نہیں بتایا۔

کچھ دیر وہیں بیٹھے رہنے پر ریلوے لیڈی پولیس انہیں پولیس اسٹیشن ہیلپ سینٹر لے آئی۔ وہاں امدادی مرکز کے اہلکار نے ان کی بہن حنا سے رابطہ کرکے اطلاع دی جو اپنے شوہر کے ہمراہ تھانے جا پہنچیں۔ مسماۃ ف ان کے ساتھ چلی گئیں تاہم واقعہ رپورٹ نہیں کیا۔

بعد ازاں مقامی اخبار میں خبر شائع ہونے پر ڈی ایس پی کراچی نے متاثرہ خاتون سے رابطہ کیا اور انہیں معاملہ رپورٹ کرنے کی درخواست کی۔ پھر ان کا بیان لے کر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سی ای او ریلوے کو واقعے کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔

محکمۂ ریلوے کا مؤقف

عملے کے ارکان نجی شعبے سے ہیں اور آئی جی ریلوے پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ سی ای او ریلوے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں الیکشن ہوتا ہوا نظر آئے گا اور واقعے میں ملوث کسی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا۔

وزیرِ ریلوے کی ہدایت پر پولیس کی کارروائی

وزیرِ ریلوے اور چیئرمین ریلوے نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے نامزد ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کردیں۔

نجی ٹرینوں میں آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ اطلاعات کے مطابق 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ تیسرے کی گرفتاری کیلئے ریلوے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔ 

 

Related Posts