عاشق کی مدد سے شوہر کو قتل کرنے والی سفاک بیوی کو گرفتار کرنے میں پولیس کی ٹال مٹول

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقصود چپڑاسی کون تھے اور اُن کی موت کیسے ہوئی؟
مقصود چپڑاسی کون تھے اور اُن کی موت کیسے ہوئی؟

اسلام آباد: شادی کے ٹھیک ایک ماہ بعد دھوکے سے دامن کوہ لے جاکر اپنے عاشق کے ذریعے سے خاوند کو قتل کرانے والی سفاک خاتون کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ سے منسوخ ہونے کے باوجود کوہسار پولیس ملزمہ کو گرفتار کرنے میں ٹال مٹول سے کام لینے لگی۔

تفصیلات کے مطابق مقتول کے ورثاء نے نئے تعینات ہونے والے آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر  اکبر ناصر خان سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس کیس کے حوالے سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق 14 اکتوبر 2021ء کو 28 سالہ محمد شکیل کی شادی مانسہرہ میں مقیم اپنی کزن عائشہ کے ساتھ ہوئی۔ شادی کے ٹھیک ایک ماہ بعد 14 نومبر 2021ء کو محمد شکیل کو دامن کوہ پتھر پوائنٹ پر سر میں گولی مار کر قتل کیا گیا۔ وقوعہ کے روزمیاں بیوی سیر و تفریح کے لئے دامن کوہ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:خیر اگلی کے مقام پر تیزرفتار بس کھائی میں جاگری، 8 افراد جاں بحق

واردات کے بعد مقتول کی بیوی عائشہ نے اپنے دیور عبدالحمید کو فون کرکے ایک جھوٹی کہانی سنائی کہ دو مسلح افراد نے شکیل کو گن پوائنٹ پر بے بس کیا۔ رقم وغیرہ چھینی اور جنگل ایریا میں لے جاکر فائرنگ کرکے قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

کوہسار پولیس نے خاتون کے اس ابتدائی بیان پر مقتول کے بھائی عبدالحمید کی مدعیت میں واقعہ کا مقدمہ نمبر 628/21 بجرم 302/34 درج کیا۔ تاہم تفتیش کے دوران پولیس اس اندھے قتل کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوگئی۔

پولیس نے جیوفینسنگ اور سنیپ چیٹ کی مدد سے اس اندھے قتل کی گتھی سلجھائی۔ پولیس نے مقتول کی اہلیہ عائشہ اور اس کے آشنا منان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزمہ نے اپنے خاوند کو راستے سے ہٹانے کے لئے آشناء کے ہاتھوں اس کی جان لی اور وقوعہ کو ڈکیتی کا رنگ دیا۔

پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا۔ ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ بعدازاں ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفراقبال کی عدالت سے ملزمہ عائشہ کی گرفتاری کے تقریباً تین ماہ بعد ضمانت منظور ہوگئی اور وہ رہا ہوگئی۔

ملزمہ عائشہ 29 دسمبر 2021ء کو گرفتار ہوئی تھی اور 19 مارچ 2022ء کو ضمانت پر رہا ہوئی۔ جس پر مقتول محمد شکیل کے ورثاء نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزمہ عائشہ کی ضمانت منسوخی کے آڈر جاری کر دیئے۔تاہم ضمانت کینسل ہونے کے باوجود کوہسار پولیس نے ملزمہ کو دوبارہ گرفتار نہیں کیا۔

مقتول کے ورثاء نے نئے آئی جی اسلام آباد سے نوٹس لینے اور پولیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے آڈر پر عملدرآمد کرتے ہوئے ملزمہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ پولیس کی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ ملزمہ عائشہ اپنی شادی سے ناخوش تھی۔

Related Posts