وفاقی شرعی عدالت نے سود سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم دیدیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی شرعی عدالت میں ملک میں سودی نظام کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پر عدالت نے سودی نظام سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق فیصلے میں وفاقی شرعی عدالت نے کہا کہ حکومت ربا سے پاک بینکاری نظام قائم کرنے کے اقدامات کرے، اسلامی تعلیمات کے مطابق بینکاری نظام قائم کیا جائے، انٹرسٹ سے مراد ربا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ  قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے، حکومت کی جانب سے اندرونی یا بیرونی قرضوں پر سود دینا ربا میں آتا ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے مزید کہا کہ حکومت اندرونی اور بیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے، وفاق اور صوبے اس بارے میں قانون میں ترامیم کریں، ہم نے نوٹس کیا ہے کہ شریعت اپیلیٹ بینچ کے سامنے 2 درخواستیں داخل کی گئیں۔

عدالت نے کہا کہ حکومت کے وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کو فوری ختم کیا جائے، وہ تمام قوانین جن میں سود کا لفظ استعمال ہوا ہے اسلامی شریعت کے منافی قرار دیئے جاتے ہیں، وفاقی حکومت سود سے متعلق تمام قوانین میں یکم دسمبر تک ترمیم کرے، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائیں۔

مزید برآں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ فریقین نے سود سے پاک بینکنگ نظام کے بارے میں رائے دی، اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، سود سے پاک بینکاری دنیا بھر میں ممکن ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز نے مزید دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا

عدالت نے کہا کہ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے، اسلامی بینکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے، ملک سے ربا کا خاتمہ ہر صورت کرنا ہوگا، ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہیں، بینکوں کا قرض کی رقم سے زیادہ وصول ربا کے زمرے میں آتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں واضح انداز میں کہا کہ ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے، ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا، سی پیک کیلئے چین بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے۔

عدالت نے حکومت کو اندرون و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کی، اور کہا کہ سی پیک کیلئے چین بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے۔

Related Posts