لاہور : وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ٹیلی گرام خود پڑھا ہے اور سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا،اس معاملے پر سابق سفیر اسد مجید سے وضاحت ضروری ہے۔
وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ لو سے ملاقات وفود کی سطح کی ملاقات نہیں تھی، ملاقات میں سفارتی اور غیر سفارتی بات چیت بھی شامل ہے، سفیر نے دفتر خارجہ کو امریکا سے ڈیمارش کرنے کی تجویز دی تھی۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اسد مجید نے دفتر خارجہ سے کہا تھا کہ وہ امریکی سفیر سے سوال کریں کہ یہ ان کی حکومت کی ہے یا ون مین پالیسی؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیمارش اس بات کا تعین کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا کہ آیا امریکی اہلکار نے ملاقات میں جو موقف اختیار کیا وہ ایک فرد کا تھا یا حکومت کا۔
حناکھر نے کہا کہ ایک غیر ضروری اور بے مثال شور و غوغا اٹھایا گیا اور پاکستانی سفارت کار کی جانب سے سادہ معاملے کو سیاسی رنگ دیا گیا۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سفیرکے مطابق امریکی اہلکار کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں غیر سفارتی زبان استعمال کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سفیر اسد مجید نے جمعہ کو ہونے والے سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم، وفاقی وزراء اور مسلح افواج کے سربراہان کو خط کے مواد اور سیاق و سباق کی وضاحت کی۔
مزید پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے سے ہمارے موقف کو مزید تقویت ملی ہے، شاہ محمود قریشی