عمران خان کیخلاف کوئی سازش نہیں ہوئی، سفارتی معاملے کاسیاسی فائدہ اٹھایا،حنا کھر

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Read the telegram myself, found no evidence of conspiracy: Hina Khar

لاہور : وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ ٹیلی گرام خود پڑھا ہے اور سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا،اس معاملے پر سابق سفیر اسد مجید سے وضاحت ضروری ہے۔

وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ لو سے ملاقات وفود کی سطح کی ملاقات نہیں تھی، ملاقات میں سفارتی اور غیر سفارتی بات چیت بھی شامل ہے، سفیر نے دفتر خارجہ کو امریکا سے ڈیمارش کرنے کی تجویز دی تھی۔

وزیر مملکت نے مزید کہا کہ اسد مجید نے دفتر خارجہ سے کہا تھا کہ وہ امریکی سفیر سے سوال کریں کہ یہ ان کی حکومت کی ہے یا ون مین پالیسی؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیمارش  اس بات کا تعین کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا کہ آیا امریکی اہلکار نے ملاقات میں جو موقف اختیار کیا وہ ایک فرد کا تھا یا حکومت کا۔

حناکھر نے کہا کہ ایک غیر ضروری اور بے مثال شور و غوغا اٹھایا گیا اور پاکستانی سفارت کار کی جانب سے سادہ معاملے کو سیاسی رنگ دیا گیا۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سفیرکے مطابق امریکی اہلکار کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں غیر سفارتی زبان استعمال کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سفیر اسد مجید نے جمعہ کو ہونے والے سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم، وفاقی وزراء اور مسلح افواج کے سربراہان کو خط کے مواد اور سیاق و سباق کی وضاحت کی۔

مزید پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے سے ہمارے موقف کو مزید تقویت ملی ہے، شاہ محمود قریشی

وفاقی وزیر نے کہا کہ سائفر کے معاملے میں سیاسی رنگ دیا گیا اور اسے روکنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال غیر معمولی تھی لیکن اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بطور وزیر خارجہ انہوں نے بات چیت کے دوران زیادہ سخت زبان کا استعمال سنا۔

ان کا موقف تھا کہ اس معاملے کو مزید آگے نہ بڑھایا جائے اور ملک کو درپیش بے پناہ سفارتی اور اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل خرچ کیے جائیں۔

Related Posts