اسلام آباد:نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی وزیر آئین کی اپنی مرضی سے تشریح نہیں کر سکتے۔ شیری رحمن نے کہاکہ عدم اعتماد کے بعد عمران خان وزیراعظم نہیں رہ سکتے، عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد عمران خان سابق وزیراعظم کہلائینگے۔
شیری رحمن نے کہاکہ وفاقی وزیر کی اسٹبلشمنٹ کو مداخلت کی دعوت ان کی مایوسی اور ناکامی کی نشاندہی کرتی ہے، اپوزیشن پر غداری کے کیس کس بنیاد پر لگائے جائینگے؟۔
انہوں نے کہاکہ جس خط کی بنیاد پر غداری کے کیسز لگائے جائے گے اس خط کو 17 دن جیب میں چھپا کے رکھنے کا ذمہ دار کون ہے؟ جس اہلکار نے آپ کو ”دھمکیاں“دیں آپ نے ان کو دعوت دے کر میزبانی کی۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد آپ کو یاد آیا کہ آپ کے خلاف سازش ہو رہی ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد ایک آئینی عمل ہے، عمران خان آئین سے ماورا نہیں ہیں، عمران خان ہر چیز میں خود کا شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ موازنہ کر رہے ہیں،پہلے خود کو شہید ذوالفقار بھٹو کی طرح خودار لیڈر ثابت کرنا چاہ رہے تھے، اب کہتے ہیں ان کی جان کو خطرہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہید بھٹو نے ملک جوہری طاقت دی، آزاد خارجہ پالیسی دی، مسلم دنیا کو کٹھا کیا، آپ نے دہشت گردی کے خلاف کوئی پوزیشن نہیں لی، شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے دہشتگردوں کو للکارا تھا۔
انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے امریکہ سے شمسی بیس واپس لیا، سی پیک کی بنیاد رکھی،آپ نے ایسا کیا کارنامہ کیا ہے جو آپ دنیا کیلئے خطرہ ہو گئے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم بیانیہ بنا کر عدم اعتماد سے بچنے کے لئے اپنے کارکنان کو انتشار پر اکسا رہے ہیں۔
شیری رحمن نے کہا کہ عمران خان اپنی کرسی بچانے کے خاطر سلامتی اور آئینی بحران پیدا کرنے پر تلا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ذاتی مفاد کے لیے عمران خان ریاستی مفادات، ملکی سلامتی اور بین الاقوامی تعلقات کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزارت قانون کا چارج سنبھالتے ہی فواد چوہدری کا بڑا ایکشن