یوکرین کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردعمل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

یوکرین کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردعمل
یوکرین کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، روس کا شدید ردعمل

یوکرین میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری لڑائی کو روکنے کیلئے جمعے کو کیف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگیا تاہم روس کی جانب سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ یوکرینی افواج نے روس کے آئل ڈپو پر حملہ کیا۔

عالمی میڈیا کے مطابق روس کے علاقے بیلگوروڈ کے گورنر کا کہنا ہے کہ روسی سرزمین پر دو گن شپ ہیلی کاپٹرز کے حملے سے آگ لگ گئی اور دو افراد زخمی ہوگئے۔

بعدازاں اس تناظر میں کریملن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ روس کی سرزمین پر ہونے والا یہ واقعہ یوکرین اور روس کے نمائندوں کے درمیان جمعے کو ویڈیو لنک پر دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جس کو نظرانداز کردیا جائے۔

خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات منگل کو ترکی میں روسی اور یوکرینی وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہے ہیں۔

مزید برآں یوکرین نے روسی وفد سے ملاقات میں دوبارہ اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ نیٹو میں شمولیت اختیار نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ اُس نے اپنی غیرجانبدار فوجی پوزیشن کے لیے متعدد غیرملکی ممالک سے ضمانت دلوانے کی بھی پیشکش کی تاہم روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جزیرہ نما کریمیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ مشرقی یوکرین میں علاقے کو وسعت دینے کے بارے میں ماسکو کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں:باحجاب طالبات کو امتحان کی اجازت، بھارت میں 7اساتذہ کو معطل کردیا گیا

دریں اثناء دوسری جانب انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس نے کہا ہے کہ ریلیف آپریشن کے لیے ابھی بھی پیچیدہ لاجسٹکس پر کام کیا جارہا ہے تاکہ ماریوپول میں ہنگامی امداد پہنچائی جا سکے اور شہریوں کو شہر سے باہر لے جایا جا سکے۔خیال رہے، ماریوپول کے شہریوں کو گذشتہ کئی ہفتوں سے شدید لڑائی کی وجہ سے پانی، خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

Related Posts