کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے مابین جنگ مغربی دنیا کے زیر کنٹرول عالمی اقتصادی نظام کے لئے بڑا خطرہ بن رہی ہے۔
روس اور اسکے اہم اتحادی ممالک بین الاقوامی تجارت کے نئے اصول وضع کئے جا رہے ہیں۔ دنیا پر بھوک کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ دنیا فری مارکیٹ اکانومی اور کنٹرولڈ اکانومی جیسے دو بلاکوں میں بٹ سکتی ہے جس سے نئے چیلنجزکھڑے ہو جائیں گے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات، برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے اور کرونا وائرس کی وباء نے گلوبلائیزیشن کی بنیادیں ہلا دی تھیں اور اب اہم ممالک اسکے تابوت میں آخری کیل ٹھوک رہے ہیں جس سے اٹہتر سال سے جاری ڈالر کی اجارہ داری مشکلات سے دوچار ہو جائے گی۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ مغربی ممالک نے روس پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنے سے پہلے ایران، کیوبا، شمالی کوریا اور دیگر چھوٹے ممالک کو بھی نشانہ بنایا تھا جس کا اقتصادی نقصان قابل برداشت تھا مگر اب ایک بڑے ملک کو ہدف بنایا گیا ہے جو مغر ب کو 24فیصد تیل اور 80فیصد گیس فرا ہم کر تا ہے اور اس کے ناقابل توقع نتائج نکل رہے ہیں۔
مغربی ممالک کی پابندیوں سے ساری دنیا کی طرح وسط ایشیائی ممالک بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، انکی کرنسی کی قدر گر رہی ہے معیشت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اورروس سے آنے والی ترسیلات میں کمی آ رہی ہے۔
میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ناٹو ممالک یورپ کو محفوظ رکھنے میں ناکام ہو گئے ہیں جس سے انکی ساکھ کو دھچکہ لگا ہے جبکہ تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات میں چینی وزیر خارجہ کا افغانستان کا دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور سی پیک میں افغانستان کی شمولیت خوش آئند ہے۔
مزید پڑھیں: جنوبی ایشیا میں سب سے کم بے روزگاری کی شرح پاکستان میں ہے۔عالمی بینک