کراچی: سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی)کے افسران نے غیر قانونی طور پر میری ٹوریس اسکول کو سیل کر کے طلبہ کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے، SESSI کے فیلڈ و ریکوری افسران اپنا آڈٹ کرانے، رجسٹریشن و ریکوری بڑھانے کے بجائے ذاتی آمدنی بڑھا نے کے لئے غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں، سوشل سیکورٹی کا حال یہ ہے کہ یہ شہر کے نصف ادارے و نصف محنت کش بھی رجسٹرڈ نہیں کر سکی ہے۔
سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کے افسران نے شہر بھر کی فیکٹریوں، کارخانوں، ملز، شاپنگ مالز، چین آف اسٹورز کی رجسٹریشن، محنت کشوں کا کنٹری بیوشن اور ان کی رجسٹریشن کو چھوڑ کر بلیک میلنگ کا آغاز کردیا ہے، جبکہ افسران نے اپنے بچوں کو داخلہ نہ ملنے اور رشوت نہ دینے پر اسکول کو سیل کر دیا ہے۔
گزشتہ روز سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی)کے افسران فواد منصور نامی گورنمنٹ آکشنر کے ہمراہ آئے اور پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں واقع میری ٹوریس اسکول میٹرک کیمپس کو سیل کر دیا،سوشل سیکورٹی افسران بغیر اتھارٹی لیٹر و قانونی حکمنانے کے اسکول کو سیل کرنے آئے تھے، سوشل سیکورٹی کے عملے کی جانب سے اسکول کے ملازمین کو ہراساں بھی کیا۔
سوشل سیکورٹی افسران کی جانب سے اس سے قبل اس اسکول کو نوٹس دیا گیا تھا کہ وہ9لاکھ روپے جمع کرائیں، بصورت دیگر ان کا آڈٹ کیا جائے گا، جس کے جواب میں اسکول انتظامیہ نے کہا کہ سیسی کے قوانین اس اسکول پر لاگو نہیں ہوتے،کیوں کہ یہاں کم از کم تنخواہ 30 ہزار سے زائد ہے،جبکہ حکومت سندھ کی کم از کم اجرت 25 ہزار روپے ہے۔
اسکول کی جانب سے سوشل سیکورٹی کے افسران کو بتایا گیا کہ اس سے قبل اسکول کی سیکورٹی کے لئے ذاتی سیکورٹی گارڈ تعینات کئے گئے تھے اور اب نجی کمپنی کے سیکورٹی گارڈ رکھ لئے گئے ہیں، اس لئے سوشل سیکورٹی کی انشور ایبل پالیسی یہاں لاگو نہیں ہوتی ہے، تاہم سوشل سیکورٹی حکام کی جانب سے اسکول کی انتظامیہ سے پیسے بھی مانگے جاتے رہے ہیں تاکہ معاملے کو نمٹا دیا جائے۔
واضح رہے کہ گورنمنٹ کی طے شدہ کم از کم اجرت(کم سے کم ویج) کے ساتھ 20 فیصد اضافی رقم کے تناسب سے سوشل سیکورٹی میں کنٹری بیوشن دینالازمی ہوتی ہے، بصورت دیگرلینڈ ریوینیو ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے تاہم اس کے لئے طے شدہ قوانین ہیں، میری ٹوریس اسکول میں سیسی کے افسران گورنمنٹ کا پرائیویٹ آکشنر لیکر آئے، جب کہ آکشنر کسی بھی ایسے ایشو میں لایا جاتا ہے جہاں پر کسی بھی مال کی ویلیو لگائی جاتی ہے اور اسے نیلام کرکے اس کا 10فیصد آکشنر کو دیاجاتا ہے۔
سیسی کے افسران کی جانب سے اسکول کو ڈی سیل کرنے کے لئے انتظامیہ کوایک اور غیر قانونی پیشکش کی گئی،وہ یہ کہ ہمارے آکشنر کو ابھی 45 ہزار روپے دے دیں کیوں کہ ان کے اخراجات ہیں اور باقی بات ہم پیر کو آفس میں کرلیں گے، تاہم پیسے نہ دینے کی صورت میں اسکول کی لیب کو سیل کردیا گیا ہے۔اس حوالے سے سیسی کی جانب سے اس پورے کیس کو ڈیل کرنے والے ڈائریکٹرعلی اکبر منگی سے رابط کیا گیا تاہم انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔
سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی کی جانب سے علی اکبر منگی کے حکم پر سٹی ڈائریکٹریٹ ون کے آڈٹ افسرفراج علی قریشی نے دیگر کے ساتھ مل کر اسکول کو بلیک میل کرنے کے لئے طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگادیا گیا ہے،میری ٹوریس اسکول میٹرک میں اس وقت 300 کے قریب طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جہاں پر 15 سے زائد فکلیٹی اسٹاف موجود ہے۔
مزید پڑھیں: جامعہ ہری پور ہراسمنٹ میں ملوث 1 استاد فارغ دوسرے کا کیس FIA کو بھیجنے کا فیصلہ