کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے چیئرمین محسن شیخانی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے فروغ کے لیے بینکوں کے ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبوں کے لیے قرضوں میں 5 فیصدپورٹ فولیو اور رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ میں بینکوں کی سرمایہ کاری پر لاگو رسک کا وزن سو فیصد جیسے 2 اہم ا قدامات کو واپس لینے کے مطالبات کو یکسر مسترد کیا جائے۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے جولائی 2020 میں تمام بینکوں کے لیے یہ لازمی کردیا تھا کہ وہ تعمیراتی شعبے کے لیے بینکوں کے قرضے کے پورٹ فولیو میں اپنے حصے کو بڑھا کر 5 فیصد تک لے جائیں اور رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ میں بینکوں کی سرمایہ کاری پر لاگو رسک کا وزن 200 فیصد سے کم کرکے 100 فیصد کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ مانا گیا تو اس سے پاکستان کی معیشت مزید کمزور ہوجائے گی۔چیئرمین آباد نے کہا کہ ورلڈ بینک کے پاکستان کے تخمینے کے مطابق رئیل اسٹیٹ شعبہ قومی دولت کا 70 فیصد بناتا ہے اور تعمیراتی صنعت کا پاکستان کے جی ڈی پی میں نمایاں حصہ ہے۔
محسن شیخانی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ خود اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہماری قومی معیشت کا انحصار رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹری پر ہے۔انھوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے لیے فنانسنگ ایک سنگین مسئلہ بناہواہے اور اگر حکومت آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیتی ہے تو یہ پاکستان کی مشکلات کا شکار معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کی موجودہ حکومت نے پاکستان میں مکانات کی کمی کے پیش نظر انتخابی مہم کے دوران 50 لاکھ سستے گھروں کی فراہمی کا اعلان کیا تھا اور حکومت میں آنے کے بعد وہ تعمیراتی صنعت اور رئیل اسٹیٹ کے لیے ہاؤسنگ پر خصوصی شرح پر بینک فنانسنگ کے ساتھ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان کی حکومت نے تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ بھی دلایا۔محسن شیخانی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے پیش نظر تعمیراتی شعبے اور رئیل اسٹیٹ کو دی گئیں سہولتیں ایک راست اقدام تھا۔
چیئرمین آباد نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث پاکستان کی معیشت کو کئی طرح سے نقصان پہنچا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ معیشت کے لیے بنیادی سہارے(تعمیراتی شعبہ) کو ہی اکھاڑ پھینکا جائے۔آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ مالی مشکلات کے پیش نظر تعمیراتی شعبے کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو واپس لیا جائے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کی روشنی میں اور پاکستان میں رہائشی یونٹس کی ضرورت کے پیش نظر حکومت کو چاہیے کہ آئی ایم ایف کا مطالبہ مسترد کرکے رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کے لیے خصوصی مراعات کو جاری رکھے کیوں کہ یہ حقیقت ہے کہ جب بھی کسی ملک میں معاشی بحران آتا ہے تو اس ملک کی اولین ترجیح ہوتی ہے کہ تعمیراتی شعبے کو مراعات دی جائیں۔
مزید پڑھیں:روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سعودی عرب کی پاکستانی برادری میں کامیاب رہا۔رضا باقر