اپوزیشن سینیٹرز نے نادرا میں تعینات ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام دوبارہ مانگ لیے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اپوزیشن سینیٹرز نے نادرا میں تعینات ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام دوبارہ مانگ لیے
اپوزیشن سینیٹرز نے نادرا میں تعینات ریٹائرڈ فوجی افسران کے نام دوبارہ مانگ لیے

اسلام آباد: سینیٹ میں ریٹائرڈ افسران کے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اعلیٰ عہدوں پر تقرری پر ایک بار پھر گرمی گرما دیکھنے کو ملی، اپوزیشن کے سینیٹرز کی جانب سے وفاقی وزیر علی محمد خان سے اداروں میں تقرریوں کی تفصیلات ایک بار پھر مانگ لی ہیں۔

سینیٹ اجلاس میں یہ معاملہ اس سے قبل 29 دسمبر کو اس وقت سامنے آیا تھا جب جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے شکایت کی تھی کہ ان کا سوال تھا کہ مسلح افواج کے کتنے ریٹائرڈ ملازمین کو نادرا میں دوبارہ تعینات کیا گیا ہے، جبکہ اس دوران انہیں نادرا ملازمین کی تعداد سے آگاہ کیا گیا جو 13 ہزار 997 ہے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ میں نے یہ سوال اس لیے کیا تھا کہ پاکستان شماریات بیورو کے مطابق بیروزگاری کی شرح میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا جبکہ دوسری طرف مسلح افواج کے ریٹائرڈ ملازمین کو اچھی مراعات کے ساتھ ملازمت دی جارہی ہے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اس سوال کا جواب غالباً وزیر داخلہ کو دینا چاہیے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ یہ ایک عجیب روایت پڑ گئی ہے کہ وزرا ایوان میں اپنے سوالات کے جواب نہیں دینے آتے، یہ سینیٹ کے وقار کا سوال ہے، ایک یا دو وفاقی وزرا کے علاوہ باقی وزرا سوالات کے جواب دینے نہیں پہنچتے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس سارے معاملے کے بعد برہمی کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزراء خود ایوان میں پیش ہوں، خود آکر ایوان میں سوالات کے جواب دیا کریں، ایوان بھی نئے نئے چہرے دیکھے گا جو دکھتے ہی نہیں۔

مشتاق احمد کے سوال پر وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پچھلے اجلاس میں دیا گیا جواب دہراتے ہوئے تجویز دی کہ فورسز کے اہلکاروں کی تعیناتی سے متعلق نیا سوال پیش کیا جائے۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سینیٹر نے اصرار کیا کہ انہوں نے ریٹائرڈ فوجیوں کی تقرری کے حوالے سے سوال کیا تھا، لیکن انہیں صرف نمائندگان کے حوالے سے جواب موصول ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آپ یہ بات مان کیوں نہیں لیتے کہ مسلح افواج کے درجنوں افسران کا تقرر کیا گیا، آپ ایوان میں ان کا نام نہیں لینا چاہتے؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے مسلح افواج سے اتنے لوگ نادرا میں بھرتی کیے ہیں کہ پورا نادرا ان کے قبضے میں ہے اور ایوان کو جواب کیوں نہیں دیا جارہا۔

مشتاق احمد کی بات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے، ہر چیز ریکارڈ پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جواب دیں گے، مسلح افواج ملک کی اتنی خدمت کر رہی ہیں، کیا آپ سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں؟ نہیں تو ان سے اتنی نفرت کیوں ہے؟

اپوزیشن کی جانب سے رضا ربانی نے علی محمد خان سے سوال کیا کہ کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ مختلف اداروں کے اہم عہدوں پر مسلح افواج کے ریٹائرڈ ملازمین تعینات ہیں؟ اے این ایف، اسپارکو، ایرا اور پی آئی اے کے سربراہ کا تعلق مسلح افواج سے نہیں؟

مزید پڑھیں: پارٹی کے رہنما نوازشریف کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں،مریم نواز

انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم، نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل، اقتصادی ایڈوائزری کمیٹی اور چیئرمین واپڈا کا تعلق مسلح افواج سے نہیں؟ رضا ربانی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر کا تعلق مسلح افواج سے ہے، این ڈی ایم اے کے سربراہ کا تعلق بھی مسلح افواج سے ہے۔

Related Posts