کراچی: چیئرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفی کمال نے بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف 30 جنوری بروز اتوار تبت سینٹر سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب عوامی مارچ کا اعلان کردیا۔
30 جنوری کو ہمیں روکا گیا تو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت جان لے کہ ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے، جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔ عوام 30 جنوری کو بڑی تعداد میں اپنے حق کی خاطر نکلیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔
سید مصطفی کمال نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر نئے بلدیاتی ترمیمی قانون کے زریعے اپنا الیکشن کمیشن بنا رکھا ہے جو کہ آرٹیکل 140(2)A کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل 2013 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے لفظ پاکستان ہٹا دیا تھا اور آج پیپلز پارٹی نے 2021 کے ترمیمی ایکٹ سے پورا الیکشن کمیشن کا لفظ ہی نکال دیا ہے جبکہ نئے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی قانون کو پیپلز پارٹی اسمبلی میں پیش کیے بغیر محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لوکل گورنمنٹ قانون میں مزید تبدیلی کرسکے گی جو اس آئین پاکستان کیساتھ بھونڈا مذاق ہے جو خود پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔
پیپلز پارٹی صوبائی وزارتوں کے ساتھ ساتھ اب شہری حکومت کے اوپر بھی قبضہ کر رہی ہے۔2001 میں بلدیاتی حکومت کے اختیار میں 47 محکمے تھے لیکن اب صرف 21 رہ گئے ہیں۔ ایک ایک کرکے سارے محکمے سندھ حکومت قبضہ کر چکی اور ان تمام محکموں کو کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے۔
سندھ میں 70 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جو کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی نے صرف تعلیم کی مد میں 2300 ارب روپے خرچ کیے، آج سندھ میں ہزاروں گھوسٹ اسکولز اور لاکھوں گھوسٹ ٹیچرز ہیں جسے تمام بین الاقوامی ایجنسیوں نے رپورٹ کیا۔
نئے تعلیمی ادارے کھلنے کے بجائے سرکاری اسکولوں کو بند کیا جارہا، سندھ میں سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو فلاحی اداروں کو ٹھیکے پر دیا جارہا ہے۔
سندھ میں ایک نئی لائن پینے کے پانی کی نہیں ڈالی گئی، کراچی کے شہری سے لیکر تھر پارکر کے دیہی علاقوں تک لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے، سندھ حکومت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو سرے عام گولیاں چلاکر قتل عام کیا جاتا ہیں ۔آج بھی ام رباب اور ناظم جوکھیو کے لواحقین عدالتوں سے انصاف مانگتے پھر رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے سندھ کو اپنی زاتی ریاست بنالیا ہے، وہ سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بلکہ اپنی ریاست چلا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اپنی حکومت چلانے کے لئے زرادی صاحب کو سندھ میں کھلی چھوٹ دے دی ہے۔
نئی حلقہ بندیاں ہوں، نئے ڈسٹرک کا قیام ہو، نئے ٹاؤن بنانے کی بات ہو تو سندھ حکومت لسانی تعصب کے تحت تمام کام سر انجام دیتی ہے، سندھ کا وزیر اعلیٰ انتہائی متعصب سیاست کے حامی ہیں۔ وہ تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھ کر تماشہ دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:چینی، کھاد، ایل این جی، ادویات مافیا عمران خان کے اپنے اے ٹی ایمز ہیں، سعید غنی