اسلام آباد میں معذور بیٹے کی بزرگ ماں غربت سے تنگ، بریانی کاکام شروع کردیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں معذور بیٹے کی بزرگ ماں غربت سے تنگ، بریانی کاکام شروع کردیا
اسلام آباد میں معذور بیٹے کی بزرگ ماں غربت سے تنگ، بریانی کاکام شروع کردیا

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معذور بیٹے کی بزرگ ماں نے غربت سے تنگ آ کر بریانی کا کام شروع کردیا۔ سوسائٹی والوں نے جگہ خالی کرنے کا کہہ دیا۔ تاجاں بی بی نے حکامِ بالا سے امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم از کم میرے معذور بیٹے کا علاج کرایا جائے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے علاقے پی ڈبلیو ڈی میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والی بزرگ خاتون نے گزر بسر کیلئے بریانی کا کام شروع کیا۔ تاجاں بی بی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 8سال سے شہرِ اقتدار میں رہتی ہوں۔ میرے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ خاوند بیمار ہے جو کام کاج نہیں کرسکتا۔ بیٹیوں کی شادی ہوگئی۔ بڑے بیٹے کی شادی کرنے پر وہ بیوی کو لے کر الگ ہوگیا۔ ان دنوں میں لوگوں کے گھروں پر کام کرتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

لاہور میں 82 سالہ بزرگ شہری نے ایل ایل بی پاس کرکے تاریخ رقم کردی

اسلام آباد میں کار پر بریانی فروخت کرنے والے محمد عمر کمال سے ملاقات

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تاجاں بی بی نے کہا کہ پہلے جسم میں طاقت تھی تو گھروں پر کام آسان تھا، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کمزوری پیدا ہوگئی ہے۔ تھک ہار کر دارالامان جانے کا سوچا لیکن پھر خیال آیا کہ گھر میں میرا معذور بیٹا اور بیمار شوہر ہے۔ میں پریشان تھی کہ کروں تو کیا کروں؟ بیٹی نے کہا کہ آپ ہمت نہ ہاریں۔ گھر سے بریانی بنا کر بازار میں فروخت کریں۔ امید ہے کہ اس سے آمدن ہوگی۔

تاجاں بی بی نے آدھا کلو چاول سے بریانی بنا کر فروخت کرنے کا کام شروع کیا جو ہاتھوں ہاتھ بک گئی۔ آہستہ آہستہ بریانی کی مقدار بڑھنے لگی اور اب تقریباً 5 کلو چاول کی بریانی فروخت کی جارہی ہے۔ ایک پارسل 50 سے 150روپے تک فروخت ہوجاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی کے پاس پیسے نہ ہوں تو اسے فی سبیل اللہ بھی بریانی دے دیتی ہوں۔ اب سوسائٹی والے کہہ رہے ہیں کہ جگہ خالی کردیں۔میں کہاں جاؤں گی؟

انہوں نے کہا کہ میرے پاس کرائے پر جگہ لینے کیلئے رقم نہیں ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں بڑی مشکل سے گزر بسر ہورہی ہے۔ بے حد پریشان ہوں۔ میری مدد کی جائے تاکہ باعزت طریقے سے روزگار کما سکوں۔ کسی سے بھیک نہیں مانگوں گی۔ محنت سے کمانا چاہتی ہوں۔ حکامِ بالا سے درخواست ہے کہ معذور بیٹے کا علاج کرادیں اور رہنے کیلئے گھر دلائیں تاکہ کرائے کے گھر سے نجات مل سکے اور بڑھاپہ سکون سے کٹ سکے۔ 

Related Posts