عمران خان نے اپنا ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس لٹکائے رکھا، جسٹس (ر) وجیہ الدین

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جسٹس وجیہ الدین کا وزیراعظم پر مقدمہ 9 سال تک لٹکائے رکھنے کا الزام
جسٹس وجیہ الدین کا وزیراعظم پر مقدمہ 9 سال تک لٹکائے رکھنے کا الزام

کراچی: پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنا دائر کیا ہوا ہتکِ عزت پر مبنی مقدمہ 9سال تک لٹکا کر رکھا اور اس کی درست طور پر پیروی نہیں کی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنا دائر کیا ہوا ہتک عزت کا مقدمہ 9 برس پیروی کی بجائے لٹکا کر رکھا، اگر مستعد عدالتی فریق چاہے تو مقدمات کم وقت میں بھی نمٹ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

آرمی چیف اوآئی سی اجلاس میں شرکت پر سعودی قیادت کے شکر گزار

ؓافغانستان کی مددکرناسب کی ذمہ داری،پاکستان اکیلاکچھ نہیں کرسکتا،وزیرخارجہ

سابق جج جسٹس (ر) وجیہ الدین نے بتایا کہ 2012ء میں عمران خان نے ہتک عزت کی بنیاد پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف کے خلاف 10 ارب روپے کے حرجے خرچے کا دعویٰ کیا تاہم عدالتوں میں مقدمات کا التواء ضرب المثل کے درجے میں داخل ہوگیا ہے۔

التواء کے متعلق جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ ججوں کی تعداد میں شدید کمی اور فریقین کے معاملات کو طول دینے کا رجحان تصور کیا جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اگر کوئی عدالتی فریق مقدمے کو جلد نمٹانے کی کوشش کرے تو وقت کم لگے گا۔

وزیر اعظم عمران خان کے مقدمے کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ متذکرہ مقدمہ میں جہاں عمران خان خود مدعی تھے، اگر چاہتے تو مقدمہ اس قدر طول نہیں پکڑ سکتا تھا۔انہوں نے شہادتوں کی ابتدا حلف نامے اور ویڈیو لنک بیان سے کی۔

پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین نے کہا کہ عمران خان نے 17دسمبر 2021 کو مقدمے کی ابتدا کی۔ عمران خان کا 9 سال بعد خود عدالت میں پیش نہ ہونا زیادہ تشویشناک امر ہے جبکہ انہوں نے وزیر اعظم ہاؤس سے ویڈیو لنک کا سہارا لیا۔

قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ کچھ عدالتیں بحث یعنی آرگومنٹ توآن لائن قبول کر لیتی ہیں تاہم گواہیاں سوائے مجبوری کے، عدالتوں میں ہی قلمبند ہوتی ہیں تاکہ ججز بیان کے دوران گواہ کے تاثرات کی بھی نگرانی کرسکیں۔

جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا کہ کیا وزیر اعظم کے آن لائن بیانات سے عدلیہ کی آزادی پر اثر انداز ہونے کا تاثر نہیں بنے گا؟انہوں نے خلفائے راشدین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کا طرۂ امتیاز نہیں جو اقوال کی بجائے اعمال پر زیادہ انحصار کرتی ہے۔

Related Posts