کراچی: وفاقی حکومت کے ماتحت محنت کشوں کے ادارے ای او بی آئی میں 25 اور 30 برسوں کی ملازمت کے حامل اسٹاف ملازمین ادارہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے باوجود جائز حق سے محروم ہیں۔
بدترین مہنگائی کے ستائے ملازمین گزشتہ 5 برسوں سے اپنی تنخواہوں میں جائز اضافے کی منظوری کے باوجود محروم چلے آرہے ہیں اور دوسری جانب اس کے برعکس ای او بی آئی میں خلاف ضابطہ طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات طاقتور اعلیٰ افسران کو تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ سے نوازا جارہا ہے۔
ای او بی آئی ہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل خالد نواز کے دستخطوں سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن نمبر337/2021 بتاریخ 23 نومبر 2021ء کے مطابق ڈیپوٹیشن پر تعینات 5 افسران و ملازمین کی تنخواہوں میں بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری حاصل کئے بغیر ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کے نام پر تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ایم ایم نیوز کو موصولہ لیٹر کے مطابق تنخواہوں میں اس بھاری مالی اضافہ سے فیضیاب ہونے والوں میں گورنمنٹ آف پاکستان سیکریٹریٹ گروپ کی گریڈ 20 کی افسر، نیب ریفرنس میں نامزد اور ڈیپوٹیشن پر ای او بی آئی میں تعینات خاتون اعلیٰ افسر شازیہ رضوی اور بیک وقت دو انتہائی کلیدی عہدوں ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ ہیڈ آفس کے علاوہ دیگر 4 افسران و ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کی گریڈ 20 کی افسر اور ای او بی آئی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات اور بیک وقت دو انتہائی کلیدی عہدوں پر فائز خاتون اعلیٰ افسر ناصرہ پروین خان ڈائریکٹر جنرل (ایف اینڈ اے) اور ای او بی آئی کی انویسٹمنٹ ایڈوائزر کی بھی تنخواہ میں 25 فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے۔
مذکورہ نوٹیفیکیشن کے مطابق گریڈ 18 کا ڈائریکٹر ای او بی آئی اسلام آباد ظفر علی بزدار سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود فیڈرل لینڈ کمیشن سے غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر آیا ہوا طاقتور افسر ہے۔
اس کے علاوہ ثاقب حسین، اسسٹنٹ ڈائریکٹر انٹرنل آڈٹ ہیڈ آفس، جو گورنمنٹ آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ کا جونیئر افسر اور سابق بدعنوان چیئرمین اظہر حمید کی جانب سے لایا ہوا انتہائی چہیتا اور غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات افسر ہونے کے علاوہ غیر قانونی طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات عبدالرازق نائب قاصد کی تنخواہوں میں بھی 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ خالد نواز سرکاری دستاویزات میں غیر قانونی طور پر خود کو ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ظاہر کرتا ہے۔
خالد نواز ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ شازیہ رضوی کی ملی بھگت سے ایم بی اے کی ڈگری کے نام پر ای او بی آئی جیسے غریب پرور ادارہ سے غیر قانونی طور پر پچھلے 10 برسوں کے بھاری بقایا جات بھی وصول کر چکا ہے۔
آفس آرڈر کے مطابق ان افسران کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کا اطلاق بالترتیب مارچ اور جولائی 2021 سے ہو گا۔
واضح رہے کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونے والے بااثر افسران ای او بی آئی میں اگلے گریڈ میں ملازمت کے ساتھ ساتھ 25 فیصد ڈیپوٹیشن الاؤنسز اور ای او بی آئی اور اپنے اصل محکموں کی پرکشش مراعات سے بھی فیضیاب ہو رہے ہیں۔
ای او بی آئی کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ ان طاقتور ڈیپوٹیشن افسران کا ٹولے کی کارکردگی تو صفر ہے لیکن یہ ڈیپوٹیشن افسران ای او بی آئی جیسے غریب پرور ادارہ پر زبردست اور بھاری مالی بوجھ بن گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب ریفرنس میں نامزد، جبری ریٹائرڈ اور مفلوج افسر EOBI کے DG آپریشنز نارتھ تعینات