چینی کا بحران ،گنے کی بین الصوبائی نقل وحمل کی اجازت دی جائے، میاں ناصر مگوں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Consultation-less mini-budget is an unpopular decision of the government: President FPCCI

کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے تجویز دی ہے کہ ملک کے مختلف صوبوں میں چینی کی قیمتوں اور دستیابی کی صورتحال میں تفاوت کو ختم کرنے کے لیے چینی اور گنے کی بین الصوبائی تجارت اور نقل و حمل کی اجازت دی جائے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے مزید کہا کہ منصفانہ اور شفاف حالات کو برقرار رکھتے ہو ئے مارکیٹ فورسز چینی کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور مسابقتی قیمتوں پر پاکستان بھر میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ کوئی بھی حکومت غیر معینہ مدت اور غیر معینہ اخراجات کے ذریعے کسی بھی بڑی فصل اور اس کی مصنوعات کو ریگولیٹ کرنا اور سبسڈی دینا جاری نہیں رکھ سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تقریباً 60 فیصد چینی کمرشل صارفین استعمال کرتے ہیں اور یہ صارفین شوگر مارکیٹ میں ایک صحت مند مقابلے کا ماحول بنا سکتے ہیں اگر انکو صحت مندانہ مسابقت اور آزاد منڈی تک رسائی دی جائے۔

انہو ں نے کہا کہ پاکستان کی دائمی غذائی افراط زر کا واحد حقیقی، موثر، صارف دوست اور پائیدار حل فر ی مارکیٹ میں ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ گزشتہ چند سالوں میں اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں:یارن کے تاجروں نے ٹیکسوں، ڈیوٹیز میں کمی کیلئے کراچی چیمبر سے مدد مانگ لی

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر عدیل صدیقی نے کہا کہ چینی کی قیمت مسلسل غیر مستحکم رہے گی اگر مختلف صوبوں کی گنے کی فصلیں اپنی صوبائی حدود تک محدود رکھی جا ئیں گی اور اس کے نتیجے میں مہنگائی کا دباؤ بڑھتا رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ گندم کے آٹے کی قیمتوں میں عدم استحکام کا حل بھی فر ی مارکیٹ ہے۔ عدیل صدیقی نے کہا کہ موجودہ کرشنگ سیزن میں گنے کی بمپر کراپ دیکھنے کو ملے گی اوراس صورتحال میں گنے کی نقل و حمل کے لیے صوبائی سرحدیں کھولنے سے چینی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی لانے میں مدد ملے گی اور بڑے پیمانے پر عوام کو ریلیف بھی مل سکے گا۔میاں ناصر حیات مگوں نے مزید کہا کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور حکومت صوبوں کے مابین چینی کی محدود نقل و حرکت کے معاملے پر آمنے سامنے آچکے ہیں ۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر کی حیثیت سے وہ حکومت اور پی ایس ایم اے کے درمیان ثالثی کروانے کے لیے تیار ہیں تاکہ ایک متفقہ حل تک پہنچا جا سکے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزارت خزانہ و محصولات اور وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو چاہیے کہ وہ ملک میں چینی کے مستقبل کے کسی بھی بحران کو روکنے کے لیے ہر مرحلے پر شوگر انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بہتر اور فعال روابط قائم کرے اور ملکی چینی کی صنعت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرکے قیمتی زرمبادلہ کے ذخائر کو بھی بچائیں۔

Related Posts