یورپی یونین کی پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے میں ای ایف پی کے کردار کی تعریف

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

EU Ambassador lauds pro-active efforts of EFP-EC

کراچی:یورپی یونین کی سفیر اندرولا کمنارانے کہا ہے کہ ای ایف پی اکنامک کونسل کا پاکستان کامثبت تشخص اجاگر کرنے میں کردار قابل تحسین ہے، آئی ایل اولیبر معیارات کی تعمیل سے پاکستان کو 2024 سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مدد ملے گی۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر اندرولا کمنارا نے کہا ہے کہ نجی شعبے کی نمائندہ تنظیموں کی فعال کوششیں عالمی مارکیٹ میں پائیدار موجودگی کو یقینی بنانے اور اس کے ساتھ ساتھ علاقائی بلاکس یا انفرادی ملکوں کی طرف سے دی گئی تجارتی سہولیات کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لیے اہم ہیں۔

ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کی اکنامک کونسل کے مثبت اقدامات قابل تعریف ہیں۔یہ بات انہوں نے ای ایف پی اکنامک کونسل کے دورے کے موقع پر باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔

یو این گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان کے صدر مجید عزیز، ای ایف پی اکنامک کونسل کے چیئرمین آصف زبیری،سینئرایڈوائزریونس ڈھاگا، انگرڈ کرسٹینسن اور صغیر بخاری نے آئی ایل او لیبر اسٹینڈرڈز، ویب کوپ، جی ایس پی پلس، الیکٹرسٹی مارکیٹس، منرلز ٹو کیمیکل،ایس ڈی جی ایس اور دیگر متعلقہ موضوعات کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے بات کی۔

یورپی یونین کی سفیر نے خاص طور پر یورپی یونین کی جی ایس پی پلس کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس بات کو سراہا کہ ای ایف پی نے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کا بطور جزو پاکستان کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے اور آئی ایل او کے لیبر معیارات کی تعمیل میں پاکستانی برآمد کنندگان کی کوششوں کو آگے بڑھایا۔

انہوں نے ان عملی اقدامات کی خاص طور پر تعریف کی جو ای ایف پی اکنامک کونسل نے جی ایس پی پلس، منرلز ٹو کیمیکل، لک افریقا، الیکٹرسٹی مارکیٹس، ٹورازم اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے کیے ہیں۔

انہوں نے اس حقیقت پر بھی مثبت جواب دیا کہ اقوام متحدہ کا گلوبل کومپیکٹ نیٹ ورک پاکستان میں ای ایف پی کے چھتری تلے خدمات فراہم کررہا ہے۔

یورپی یونین کے سینئر سفارتکار نے مشورہ دیا کہ مزدوروں کے ساتھ ساتھ حکومت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے سنجیدگی سے غور کیا جائے تاکہ لیبر انسپکشن کو یقینی بنانے کے لیے ایک طریقہ کار تشکیل دیا جا سکے اور کارکنوں کو آئی ایل او کے فریڈم آف ایسوسی ایشن کنونشن کے تحت یونین بنانے کے قابل بنایا جاسکے۔

انہوں نے یہ یقین بھی دلایا کہ اس طرح کی کوششوں سے پاکستان کو جنوری 2024 سے اگلی یورپی یونین جی ایس پی پلس اسٹیٹس دینے کا مقدمہ پیش کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں:معاشی غیر یقینی، حکومت کا منی بجٹ لانے کا فیصلہ، ساڑھے 3سوارب کے ٹیکس شامل

اندرولا کمنارا نے اس بات کو بھی سراہا کہ ای ایف پی اکنامک کونسل کا ریسرچ ڈیپارٹمنٹ مکمل طور پر خواتین پر مشتمل ہے اور اقتصادی کونسل کے مختلف اقدامات پر بہترین پریزینٹیشن تیار کرنے پر خواتین محققین کی بھی تعریف کی۔

انہوں نے ریسرچ ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ ای ایف پی کے آؤٹ پٹ اور آئیڈیاز کو بڑھانے میں مدد کے لیے خود بھی کوشش کریں کیونکہ یہ بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے لیے خاص طور پر خواتین کو بااختیار بنانے اور تجارت و صنعتی ترقی کے پروگراموں کے حوالے سے حیران کن کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستار نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعاون ہی آگے بڑھنے کا عملی اقدام ہے۔ پاکستان کو طویل عرصے سے بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے پیچھے رہنے کاشکار ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ای ایف پی یورپی یونین کے وفد کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرے۔

یورپی یونین پاکستان کا سب سے اہم تجارتی پارٹنر ہے جو 2020 میں پاکستان کی مجموعی تجارت کا 14.3 فیصد ہے اور پاکستان کی مجوعی برآمدات کا 28 فیصد حصہ لے رہا ہے۔

یورپی یونین میں پاکستانی برآمدات کو ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا غلبہ حاصل ہے اور 2020 میں یورپی یونین کو پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 75.2 فیصد ہے۔

انہوں نے کہاکہ متعلقہ بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے لیے مزید مصروفیت رکھنا ضروری ہے کیونکہ پاکستان اب بین الاقوامی برادری میں سب سے آگے ہے۔ نجی شعبے کو بین الاقوامی تجارتی فریم ورک کے اندر درکار تعمیل کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرنا چاہیے۔

Related Posts