بھارتی مظالم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں لیکن حالیہ دو افراد کا ماورائے عدالت قتل شدی قابل مذمت ہے۔ صورتحال اس وقت مزید خراب ہوئی جب قابض فورسز نے ان کی لاشیں بھی لواحقین کو واپس نہیں کیں۔

دو افراد جن میں الطف بھٹ جو کہ ایک تاجر تھے اورمدثر گل ایک ڈینٹل سرجن تھے، سری نگر کے ایک شاپنگ کمپلیکس میں فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نے باغیوں کے خلاف جعلی مقابلے کے دوران انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا اور مناسب تدفین کے لیے لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ ان کی لاشیں کچھ دنوں کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد واپس لائی گئیں۔

شہید ہونے والوں میں سے ایک شخص کی نابالغ بیٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ روتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی اور بتا رہی تھی کہ ان کے والد کی موت پر بھارتی فوجی کس طرح بے شرمی سے ہنس رہے تھے۔ ہندوستانی فوجی انعامات اور ترقیوں کا دعویٰ کرنے کے لیے خونی لڑائی اور جعلی مقابلے کرواتے ہیں۔ دو خاندانوں کے سربراہوں کے ناحق قتل کے بعد پانچ بچے یتیم ہو گئے جنہوں نے انصاف بھی نہیں مانگا،بلکہ عزت کے ساتھ آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت طلب کی۔

گزشتہ ایک سال میں، ہندوستانی حکام نے سینکڑوں شہریوں کو ماورائے عدالت قتل کر کے ان پر باغیوں کے ساتھ روابط رکھنے یا حتیٰ کہ ہمدردی ظاہر کرنے کا الزام لگا کر قتل کیا ہے۔ انہیں بے نشان قبروں میں دفن کیا جاتا ہے اور ان کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مناسب تدفین سے انکار کردیا جاتا ہے۔ نام نہاد تحقیقات کے نتیجے میں شاذ و نادر ہی مقدمہ چلایا جاتا ہے، جس کے باعث ہندوستانی فوجیوں کو شہریوں پر حملہ کرنے اور بدسلوکیاں کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

اس سال بھارتی فورسز اور کشمیری جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں میں 140 افراد شہیدہو چکے ہیں۔ یکم اکتوبر سے اب تک کم از کم 30 کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جا چکا ہے۔ پاکستان نے بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام اور ہندوتوا حکومت کے ناقابل بیان تشدد کی مذمت کی ہے۔ دفتر خارجہ نے میتوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے نہ کرنے کے ‘غیر انسانی اور ظالمانہ’ عمل اور ان کی مناسب تدفین سے انکار کرنے والے ہندوستانی افواج کے رویے کو ‘پاگل پن’ قرار دیا۔

عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ علاقے میں مذہبی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ اس ڈھٹائی سے بے گناہ افراد پر فائرنگ اور جعلی مقابلوں کا احتساب کرنا ناگزیر ہے جہاں قابض افواج سے کوئی بھی، یہاں تک کہ معصوم شہری، خواتین، بچے اور بوڑھے بھی محفوظ نہیں۔

Related Posts