تاریخ ساز سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو کا 92واں یومِ پیدائش آج منایا جا رہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تاریخ ساز سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو کا 92واں یومِ پیدائش آج منایا جا رہا ہے
تاریخ ساز سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو کا 92واں یومِ پیدائش آج منایا جا رہا ہے

دُنیائے سیاست میں ذوالفقار علی بھٹو کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، آج تاریخ ساز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی قائد ذوالفقار علی بھٹو کا 92واں یومِ پیدائش ملک بھر میں منایا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی کے بانی و قائد ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928ء کو پیدا ہوئے۔ انتہائی زیرک سیاستدان، وسیع المطالعہ شخصیت اور اعلیٰ تعلیم یافتہ پس منظر کے ساتھ ذوالفقار علی بھٹو کا شمار ملکی تاریخ کے اہم ترین سیاستدانوں میں کیا جاتا ہے۔

ملک کی بنیاد رکھنے والی مسلم لیگ کے بعد ملک کی سب سے پہلی قابلِ ذکر سیاسی جماعت پیپلز پارٹی کی سیاسی و حقیقی بنیاد رکھنے والے ذوالفقار علی بھٹو کی ذات تنازعات کا موضوع بھی بنی، تاہم ان کے احسانات بھی آج تک پوری قوم کو یاد ہیں۔

میدانِ سیاست کی سب سے تلخ حقیقت اس کا متنازعہ معاملات میں ہمہ وقت الجھنا ہے، جس کا اثر ذوالفقار علی بھٹو پر بھی پڑا، تاہم ملکی تاریخ میں یہ سچائی اپنی جگہ اہم ہے کہ عہد آفریں شخصیت ذوالفقار علی بھٹو کو ملکی تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹوشہید کے والد تھے، لیکن بے نظیر بھٹو ان کی پہچان نہیں بنیں، بلکہ ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی صورت میں انہیں جو سیاسی میدان عطا کیا تھا، اس کی مدد سے وہ ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے میں کامیاب ہوئیں۔

ذوالفقار علی بھٹو نے جوشِ خطابت، معاملہ فہمی اور ذہانت و فطانت سے میدانِ سیاست میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا دشمن سیاستدانوں اور غیر ملکی شخصیات سے بھی منوایا، یہی وجہ ہے کہ عوام آج بھی ذوالفقار علی بھٹو کی عزت اور احترام میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔

ملک کے وزیر اعظم کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو کے نمایاں کارناموں میں ایٹمی پروگرام کا آغاز، 1973ء کا متفقہ آئین اورقادیانیوں کو دائرۂ اسلام سے خارج قرار دینا تھا۔ انہوں نے قادیانیت کی تبلیغ پر پابندی عائد کرتے ہوئے مغربی طاقتوں کی مخالفت کی کوئی پروا نہیں کی۔

سن 1978ء کے دوران 18 مارچ تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب ملک کی اعلیٰ عدالت نے پاکستان کے سابق وزیرا عظم ذوالفقار علی بھٹو کو سزائے موت کا حکم سنایا۔ اس سے قبل 1977ء میں ہی ذوالفقار علی بھٹو کی نواب محمد احمد خان کے قتل کے الزام میں گرفتاری عمل میں لائی جاچکی تھی۔

ہائی کورٹ نے 18 مارچ کو ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کا جو فیصلہ سنایا تھا، سپریم کورٹ نے 6 فروری 1979ء کو فیصلے کی توثیق کردی جس کے بعد 4 اپریل کو راولپنڈی کی جیل میں ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ 

Related Posts