قرنطینہ سینٹر میں پاور جنریٹرز کی فراہمی میں 80 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قرنطینہ سینٹر میں پاور جنریٹرز کی فراہمی میں 80 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف
قرنطینہ سینٹر میں پاور جنریٹرز کی فراہمی میں 80 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف

کراچی:  کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قرنطینہ  سینٹر میں پاور جنریٹرز کی فراہمی میں مبینہ 80لاکھ روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جبکہ کرپشن میں ایک 4 گریڈ کا ڈرائیور ملوث پایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق کرپشن میں ملوث ڈرائیور  نے کچھ عرصہ قبل ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (غربی) میں جعلی ترقی لے کر نان کیڈر نرسنگ اٹینڈنٹ کا عہدہ حاصل کر لیا ہے۔محکمہ صحت کراچی میں ابتدائی کورونا فنڈز کے استعمال میں سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا معاملہ دراز ہو گیا۔

قرنطینہ سینٹر کیلئے لاکھوں روپے مالیت کے جنریٹرز کی ہیرا پھیری کا بھی انکشاف ہوا۔ حکومت سندھ کی جانب سے کورونا وائرس کی سپلائی کے معاملات کو شفاف رکھنے کے اصولی فیصلے کے بعدکسی بھی سفارش یا سیاسی دباؤ قبول کرنے کے بجائے بے قاعدگیوں کے ازالے کیلئے محکمہ اینٹی کرپشن سندھ اور سیکریٹری صحت کو فری ہینڈ دیدیا گیا۔

محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کورونا کے فنڈز میں ڈپٹی ڈائریکٹر پری کیور منٹ ڈاکٹر محمد ایوب، اکاؤنٹس آفیسر خلیل بھٹو، اسٹور کیپر شاہنواز باجوہ کے ملوث ہونے کی تحقیقات ابھی جاری ہی تھیں کہ اسی دوران سدرن بائی پاس پر محکمہ صحت کے نو تعمیر شدہ فلیٹس میں بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کیلئے قائم کئے گئے قرنطینہ کیلئے مطلوبہ ضرورت سے کم جنریٹرز فراہم کئے گئے۔

قرنطینہ کیلئے کم جنریٹرز فراہم کرکے تقریبا 80لاکھ روپے کی ہیرا پھیری کی گئی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق محکمہ صحت کراچی کا 4گریڈ کا ایک نرسنگ اٹینڈنٹ  اِس کرپشن کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے جو حکومتی جماعت کے اہم عہدیداروں کے ٹیلی فون کروا کر ان سپلائزر کیلئے کام کرتا ہے۔

مذکورہ سپلائرز محکمہ صحت میں پوری سپلائی نہ دینے میں شہرت رکھتے ہیں اور مذکورہ نرسنگ اٹینڈنٹ کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے سیاسی اثر رسوخ کے تحت ڈرائیور سے اپنا کیڈر تبدیل کرواکر  نرسنگ اٹینڈنٹ کی پوسٹ حاصل کر لی ہے اور کئی سالوں سے ڈیوٹی سے غائب بھی ہے۔

مذکورہ ملازم 18لاکھ روپے مالیت کی کار زیر استعمال رکھتا ہے۔ اس کے اثاثہ جات اس کی ماہانہ آمدنی سے کئی گنا زائد بتائے جاتے ہیں جبکہ جنریٹروں کی کم سپلائی کر کے کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی گئی۔اس چہیتے ڈرائیور کو افسران کے کرپشن کے فروغ کے لیے سرکاری گاڑی اور ایک عدد سرکاری ڈرائیور بھی دیا گیا ہے۔

Related Posts