اسلام آباد: نشانِ حیدر کا اعزاز پانے والے قوم کے بہادر سپوت میجر طفیل محمد شہید کا 62واں یومِ شہادت ملی جوش و جذبے سے آج منایا جارہا ہے جبکہ میجر طفیل محمد شہید نے مشرقی پاکستان میں دشمنوں کے دانت کھٹے کردئیے۔
یہ اعزاز بھی میجر طفیل محمد شہید کے پاس ہے کہ وہ نشانِ حیدر کا اعزاز پانے والے قوم کے دوسرے سپوت ہیں ، آپ نے وطن کی حرمت پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کردی۔
مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیارپور میں میجر طفیل محمد شہید 22 جولائی سن 1914ء میں پیدا ہوئے جبکہ پنجاب ریجمنٹ میں 1943ء میں کمیشن حاصل کیا۔ سن 1947ء میں قیامِ پاکستان کے بعد آپ کے خاندان نے پاکستان ہجرت کی۔
پاکستان آ کر میجر طفیل محمد پاک فوج کیلئے خدمات سرانجام دے رہے تھے جہاں انہیں ایک قابل اور ذمہ دار آفیسر سمجھا جاتا تھا۔ ایک انسٹرکٹر کی حیثیت سے آپ نے قوم کیلئے بے شمار سپاہیوں کو تیار کیا۔
جب بھارت نے مشرقی پاکستان میں پیش قدمی شروع کی تو میجر طفیل محمد کمپنی کمانڈر کے طور پر ایسٹ پاکستان رائفلز میں تعینات ہوئے۔ آپ اپنے ونگ کے ہمراہ بھارتی چوکی کے عقب میں جا پہنچے۔
چوکی کے عقب سے صرف 15 گز کے فاصلے سے میجر طفیل محمد نے دشمن پر حملہ کردیا جس پر دشمن نے جوابی حملہ کیا اور مشین گن فائرنگ شروع ہو گئی۔
دشمن کی فائرنگ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے میجر طفیل محمد شہید نے زخمی ہونے کے باوجود پیش قدمی جاری رکھی اور ایک دستی بم پھینکا جس سے بھارتی مشین گن ناکارہ ہوگئی۔
یہی نہیں، بلکہ میجر طفیل محمد شہید نے لکشمی پور میں بھارتی چوکیوں کا صفایا کرتے ہوئے ملک کی آخری دم تک حفاظت جاری رکھی اور شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔ آپ کو فاتحِ لکشمی پور کا اعزاز بھی دیا گیا۔
صدرِ مملکت فیلڈ مارشل ایوب خان نے میجر طفیل محمد شہید کو اعزاز عطا کیا جبکہ آپ کی بے مثال قربانی کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت نے پاکستان کا سب سے بڑا اعزاز نشانِ حیدر بھی عطا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نشانِ حیدر پانے والے قوم کے پہلے سپوت کیپٹن سرور کا یومِ شہادت