60ارب کی80ایکڑ اراضی، ایم ڈی اے اور ڈی سی ویسٹ آمنے سامنے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

60ارب کی80ایکڑ اراضی، ایم ڈی اے اور ڈی سی ویسٹ آمنے سامنے
60ارب کی80ایکڑ اراضی، ایم ڈی اے اور ڈی سی ویسٹ آمنے سامنے

کراچی: ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی مبینہ 80 ایکڑ اراضی 60 ارب روپے کے عوض جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کا انکشاف۔سندھ حکومت کے ماتحت کراچی کے 2 ادارے ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر ویسٹ کے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات۔

ڈی سی کراچی غربی فیاض سولنگی نے چیئرمین ایٹی کرپشن کو ایم ڈی اے کے ڈائریکٹر سہیل احمد کے خلاف خط لکھ دیا۔ سہیل احمد عرف سہیل بابو نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ سہیل بابو نے گلشن معمار اسی ایکٹر زمین سفاری بلڈرز کی نذر کردی۔

جعلسازی میں سہیل احمد کے ساتھ عبدالرشید، سفاری بلڈرز کے خالد یوسفی اور حضور بخش شامل ہیں۔ انکوائری کا آغاز عوام کی شکایات کے بعد کیا گیا۔ ڈی سی ویسٹ۔ گلشن معمار بلاک qکے بعد بلاک ایس اور ٹی کو بھی مشکوک قرار دیا جارہا ہے۔

ڈائریکٹر ایم ڈی اے سہیل احمد (عرف سہیل بابو) نے اس جعلسازی کا ذمہ دار ڈی سی ویسٹ فیاض سولنگی کو قرار دیا ہے اور اعلیٰ حکام سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔

دوسری طرف ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایم ڈے کے خلاف ڈپٹی کمشنر ویسٹ متحرک ہو گئے۔ واضح رہے کہ مذکورہ اراضی گلشن معمار میں واقع ہے اور اس پر جعلسازی کے ذریعے قبضے کی خبریں ذرائع ابلاغ کئی ماہ سے شائع کرتے آئے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے نہ کسی تحقیقاتی ادارے نے کارروائی کی نہ ہی حکومت سندھ اپنے چہیتے افسران کی جعلسازی کے خلاف کبھی انکوائری کرتی ہے۔ مگر جب کسی افسر کو نیب سے بچانا ہو تو سندھ حکومت اینٹی کرپشن سے تحقیقات کراکر کلین چٹ دلوادی جاتی ہے۔

مختلف سیاسی، سماجی، اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں اور شہریوں نے نیب اور وفاقی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

Related Posts