کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں کاروں کی مجموعی فروخت 44 فیصد کم ہوکر 49 ہزار 110 یونٹ ہوگئی جبکہ ویگن آر، بولان، ٹویوٹا کرولا اور ہونڈا سوک/سٹی کی طلب میں تقریباً 35 سے 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آٹو سیکٹر میں مزید خراب صورتحال یہ پیش آئی کہ میسے فرگیوسن ٹریکٹر کی اسمبلر ملت ٹریکٹر لمیٹڈ (ایم ٹی ایل) نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو بتایا کہ کمپنی 11 دسمبر سے 3 جنوری 2020 تک پیداوار روک دے گی جبکہ پیدواری آپریشن کا دوبارہ آغا 6 جنوری 2020 سے ہوگا۔
کاروں کی بات کریں تو سوزوکی ویگن آر اور ہونڈا سوک/سٹی کی فروخت بالترتیب 75 فیصد کم ہوکر 3 ہزار 339 اور 70 فیصد کم ہوکر 6 ہزار 35 یونٹس ہوگئی جبکہ ٹویوٹا کرولا اور سوزوکی سوئفٹ کی فروخت بھی بالرتیب 59 اور 60 فیصد کمی سے 9 ہزار 657 اور 859 یونٹس ہوگئی۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفکچررز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سوزوکی کلٹس اور بولان کی فروخت بالترتیب 35 اور 70 فیصد کم ہوکر 5 ہزار 691 اور ایک ہزار 949 یونٹس رہ گئی جبکہ نومبر میں مجموعی طور پر کاروں کی فروخت اکتوبر کے 9 ہزار 569 یونٹس کے مقابلے میں 8 ہزار 524 یونٹس پر موجود تھی۔
دوسری جانب انڈس موٹر کمپنی کی جانب سے کمرشل بینکوں کے ساتھ مل کر کار فائننسنگ کے ذریعے دی جانے والی مختلف رعایتی اسکیموں کے اعلان سے نومبر میں ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں اضافہ ہوا اور یہ اکتوبر کے ایک ہزار 982 یونٹس کے مقابلے میں 2 ہزار 172 یونٹس رہی۔
یہی رجحان نومبر میں ویگن آر میں بھی دیکھا گیا اور اس کی فروخٹ اکتوبر میں 530 یونٹس سے 641 یونٹس تک پہنچ گئی تاہم نومبر میں آلٹو 660 سی سی خریداروں کو متاثر کرنے میں بظاہر ناکام رہی اور اس کی فروخت اکتوبر کے 4 ہزار 48 یونٹس کے مقابلے میں 2 ہزار 967 یونٹس تک ہوگئی۔
اس کے برعکس نومبر میں ہونڈا سوک/سٹی، سوئفٹ، کرولا، ویگن آر اور بولان کی فروخت بحال ہوئی لیکن آلٹو کے ساتھ کلٹس کے ماڈلز کی فروخت میں واضح کمی سے نومبر کے مہنے میں کاروں کی مجموعی فروخت پر منفی اثر پڑا۔
مزید پڑھیں:آصف زرداری کی ضمانت اہم نہیں، لوٹا گیا پیسہ کیسے آئے گا؟ فواد چوہدری کا سوال