9ماہ میں 433 ارب ایک کروڑ کا قرض واپس کیا گیا، اسٹیٹ بینک

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک نے زرعی قرضوں کی فراہمی کے علامتی قرضہ اہداف میں توسیع کر دی
اسٹیٹ بینک نے زرعی قرضوں کی فراہمی کے علامتی قرضہ اہداف میں توسیع کر دی

کراچی: اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مالی سال کے پہلے 9ماہ میں 433 ارب ایک کروڑ روپے کا قرض واپس کیا گیا، صرف سود کی مد میں 637 ارب روپے ادا کئے گئے۔

9ماہ میں براہ راست سرمایہ کاری بھی 32 فیصد کم ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جولائی سے اپریل کے دوران براہ راست سرمایہ کاری 32 فیصد کم ہوکر ڈیڑھ ارب ڈالر رہی۔

اسٹاک مارکیٹ سے 10 ماہ میں 28 کروڑ ڈالر سرمایہ کاری نکالی گئی، رواں مالی سال 10 ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 3 ارب 73 کروڑ ڈالر رہا، سرمایہ کاری 40فیصد کم ہوئی۔

پاکستان کے ذمہ قرضوں کا حجم 45ہزار 4 سو 70 ارب روپے سے بڑھ گیا۔، اسٹیٹ بینک کے مطابق نو ماہ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں قرض اور مالی ذمے داریوں کاحجم 6.2فیصد بڑھا۔

رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ میں 433 ارب ایک کروڑ روپے کا قرض واپس کیا گیا، صرف سود کی مد میں 637 ارب روپے ادا کئے گئے۔

دوسری جانب نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا گذشتہ روز جاری کردہ مالی سال 21ء میں نمو کا عبوری تخمینہ (provisional estimate) 3.94 فیصد دیا گیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ رواں مالی سال کے آغاز سے مضبوط اقتصادی بحالی جاری ہے، اور بینک دولت پاکستان کے حالیہ زری پالیسی بیانات اور سہ ماہی رپورٹوں میں بھی یہ بات اجاگر کی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بلند تعدد کے حامل مختلف ڈیٹا (high frequency data) میں ظاہر ہونے والی متحرک اقتصادی سرگرمی کی بنیاد پر نمو کی اپنی پیش گوئی مارچ میں دے دی تھی۔ ایسا کرتے وقت مناسب طور پر محتاط انداز اپنایا گیا تھا اور نمو کو لاحق upside risks کو پیشِ نظر رکھا گیا تھا۔

اُس کے بعد سے موصول ہونے والے، اور نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی میں زیرِ بحث آنے والے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ upside risks حقیقت بن چکے ہیں۔ گذشتہ روز مذکورہ کمیٹی میں ہونے والے غوروخوض اور اسٹیٹ بینک کے موقف کے بارے میں میڈیا کے بعض حلقوں میں بے بنیاد اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

یہ غوروخوض معمول کے مطابق ہے اور اس کی نوعیت تکنیکی ہے، اور اس نے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی عبوری تخمینے کی بنیاد واضح کرنے میں مدد دی ہے۔ تخمینہ اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا اور اس میں اسٹیٹ بینک کی مکمل حمایت شامل ہے۔

مزید پڑھیں:رواں مالی کے سال کے پہلے 10 ماہ میں بیرونی سرمایہ کاری میں 32 فیصد کمی ہوئی، اسٹیٹ بینک

Related Posts