کراچی:پاکستان رینجرز سندھ کو رینجرز ہیلپ لائن 1101 پر اطلاع موصول ہوئی کہ 27 اپریل 2020 کو کچھ نامعلوم افراد جو کہ اپنے آپ کو انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار بتارہے تھے، ان لوگوں نے ڈبل کیبن گاڑی میں علاقہ محمود آباد سے غلام شبیر کو اغوا کر لیا ہے۔
دو دن کے بعد اغوا کنندگان نے غلام شبیر کے رشتہ داروں سے فون پر رابطہ کیا اور انٹیلی جنس ایجنسی کے جعلی میجر اسفند یا رکے نام سے اپنا تعارف کر وایا۔ بعد ازاں جعلی میجر اسفند یا رنے غلام شبیر کی فیملی سے ملاقات کی اور رہائی کے عوض مبلغ 5 کروڑ روپے تا وان کی ڈیمانڈ کی۔
رینجرز اور پولیس سے رابطہ کرنے کی صورت میں مغوی کی جان کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں بھی دیں۔پاکستان رینجرز سندھ کی انٹیلی جنس ٹیم نے اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مورخہ 2مئی 2020 کو ایس آئی یو کی ٹیم کے ساتھ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مغوی غلام شبیر کو با حفاظت بازیاب کروالیا اور درج زیل اغوا کنندگان کو بھی گرفتا ر کر لیا۔
۱۔ احمد شاہ عرف میجر اسفند یار عرف ارسلان۔جعلی میجر انٹیلی جنس ایجنسی۲۔ محمد ارشد۔سب انسپکٹر CTD، شیٹ کلرک ۳۔ خرم وارث عرف بٹ۔ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کلفٹن کا سول انفارمر ۴۔ شاہد خان عرف مٹھا۔مغوی غلام شبیر کا بہنوئی اغوا کنندگان سے اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشا ف کیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ان وارداتوں کے لیے ایکسائز، نیب، انٹیلی جنس بیورو اور دیگر انٹیلی جنس اداروں کے افسران کے طور پرمتعارف کر واتے تھے۔ مغوی غلام شبیر کے اغوا کرنے اور تاوان کی رقم وصول کرنے میں مغوی غلام شبیر کا بہنوئی شاہد خان عرف مٹھا بھی شامل تھا۔
گینگ کے سرغنہ احمد شاہ عرف میجر اسفند یار عرف ارسلان اور دوسرے گرفتار اغوا کنندگان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔ گینگ کے دو مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ گرفتار ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
سندھ رینجرز نے عوام الناس سے اپیل ہے کہ ایسے عناصر کے بارے میں اطلاع فوری طور پر قریبی چیک پوسٹ، رینجرز ہیلپ لا ئن 1101، قریبی چیک پوسٹ یا رینجرز مددگار Whatsapp نمبر03479001111پر کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے دیں۔آپ کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔