ماہرینِ حیاتیات کا کہنا ہے کہ سال 2020ء کے دوران 31 قسم کے جانور صفحۂ ہستی سے مٹ چکے ہیں جس کے باعث اب تک معدوم ہونے والے جانوروں کی انواع 902 شمار کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی تنظیم تحفظِ فطرت (آئی یو سی این) نے ایک ریڈ لسٹ جاری کی ہے جس کے مطابق جنگلی حیات کی 31 انواع معدوم ہوچکی ہیں جن میں مخصوص قسم کی مچھلیاں، مختلف شارکس اور بعض مینڈکوں کی انواع و اقسام شامل ہیں جبکہ رپورٹ کی تیاری کیلئے مجموعی طور پر 1 لاکھ 28 ہزار 918 جانوروں کا تجزیہ کیا گیا۔
تجزئیے کے مطابق تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جانوروں کی 35 ہزار 765 انواع ایسی ہیں جو معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ 902 مکمل طور پر معدوم ہوچکیں جن میں سے 80 کا تعلق جنگلی حیات سے ہے۔ 7 ہزار 762 انواع بقائے حیات کے خطرے سے دوچار ہیں جبکہ 14 ہزار 718 کو معمولی نوعیت کےخطرات لاحق ہیں۔
معدومیت کے معمولی خطرے سے دوچار انواع کی تعداد کا تخمینہ 7 ہزار 644 لگایا گیا ہے جبکہ 66 ہزار 469 انواع کے جانور معدومیت کے خطرے میں داخل نہیں، تاہم بدلتے ہوئے موسم اور انسانی رویوں کے باعث انہیں زندگی گزارنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
دنیا بھر میں کم و بیش 1 لاکھ 28 ہزار 918 انواع کے جانور اور پودے پائے جاتے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ پودے معدومیت کے خطرات سے دوچار ہیں۔ ممالیہ جانوروں میں سے 45 فیصد، جانوروں میں سے 40 فیصد جبکہ پرندوں میں سے 14 فیصد انواع ایسی ہیں جو صفحۂ ہستی سے کسی بھی وقت مٹ سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل علمِ حیاتیات کی تحقیق میں روایتی دواؤں کی تیاری کیلئے بقاء کے خطرے سے دوچار ممالیہ سمیت 565 جنگلی جانوروں کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا۔
محققین نے دودھ دینے والے چوپایوں (ممالیہ) کی 565 ایسی اقسام کو حالیہ تحقیقی مطالعے کے دوران شناخت کیا جنہیں دنیا بھر میں روایتی ادویات کی تیاری کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: دواؤں کیلئے ممالیہ سمیت 565جنگلی جانوروں کے استعمال کا انکشاف