آرٹس کونسل میں ادب فیسٹیول کا دوسرا روز ، شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

adab festival
adab festival

کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان میں ’’ادب فیسٹیول‘‘ کے دوسرے روز بھی بڑی تعداد میں شہریوں اور طلبہ نے شرکت کی ، فیسٹیول میں آج مختلف پروگرامز کاانعقاد کیا گیا۔

آرٹس کونسل کے 3 ہالز میں بیک وقت ادب فیسٹیول کے مختلف موضوعات پر سیشنز جاری ہیں جس میں ایک سیشن ” بے زبانی زبان نہ ہوجائے” ہوجائے بھی شامل تھا ، سیشن کی میزبانی غازی صلاح الدین نے کی جبکہ عارفہ سیدہ زہرہ بھی سیشن کا حصہ بنی۔

عارفہ سیدہ زہرہ کا کہناتھاکہ ہم واقعی بے زبان ہورہے ہیں ، ہم کسی بھی زبان میں اپنے دل کی بات پوری طرح نہیں کہہ سکتے ،ہم کسی بھی زبان میں اپنے ماضی اور حال کو پوری طرح بیان نہیں کرسکتے۔

عارفہ سیدہ کا مزید کہناتھا کہ کیاہم اپنی زندگی کے قرینے سے مطمئن ہیں؟ اگر ہم اپنی زندگی کے قرینے سے مطمئن ہیں تو اس کے اظہار سے بھی مطمئن ہو جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میں برملا کہتی ہوں کہ میں مسلمان ہوں اور اس پر مجھے بڑاناز ہےلیکن اس سے بڑا ناز مجھے اس بات پر ہے کہ میں جنوبی ایشیا کی مسلمان ہوں عرب کی مسلمان نہیں۔

ان کا کہناتھا کہ جنرل ضیا صاحب نے ہماری تہذیب کا نکاح کردیا عرب تہذیب اور ہم کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتے ہیں ، ہمیں بتایا جاتا ہے کہ سکون اب قبر میں ملے گا ، حالانکہ ہم تو سمجھتے تھے کہ وہاں سے بے سکونی شروع ہوتی ہے۔

صدر آرٹس کونسل عارف شاہ کا کہناتھا کہ آمنہ سید اور آصف فاروقی نےادب دفیسٹیول کی بنیاد رکھی اور آرٹس کونسل ان کا پارٹنر ہیں اور ادبی میلہ بہت زبردست طریقے سے جاری ہیں جس میں نامی گرامی ادیب اور مقررین اپنی آراء کا اظہار کررہے ہیں ۔

ان کا کہنا تھاکہ میلے میں مختلف موضوعات پر گفتگو کی جارہی ہے ، اختلاف رائے پر بھی بات ہورہی ہے اور یہ ایک مثبت پلیٹ فارم ہے جہاں لوگ کھلم کھلا اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔

فیسٹیول میں ظفر صدیقی کاموجودہ ڈیجیٹل دور میں ٹی وی چینل کو لانچ اور اس کو چلانے سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہمارے ہاں ٹی وی چینل کے معیار کا پیمانہ اس کی ریٹنگ ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہیےکہ دیکھا جائے کہ اس کی کتنی سبسکرپشن ہے اور وہ کتنا پسند کیا جارہا ہے۔

ادب فیسٹیول میں آنے والوں کے لیے کھانوں کے اسٹالز بھی موجود ہیں جبکہ یہاں کتب کے اسٹالز بھی لگائے گئے ہیں جہاں لوگ جوق درجوق کتابیں خرید نے آرہے ہیں ۔

Related Posts