شہرِ قائد سے نکل کر پہلے مملکتِ خداداد پاکستان اور پھر دنیا بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑنے والے حاجی غلام فرید صابری قوال کی 26ویں برسی آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں منائی جارہی ہے۔
عنایت حسین صابری کے گھر میں آنکھ کھولنے والے غلام فرید صابری نے بھر دو جھولی مری یامحمد ﷺ سے فقید المثال شہرت پائی جبکہ ان کی متعدد قوالیاں آج بھی زباں زدِ عام و خاص ہیں۔
صرف 11 سال کی عمر میں غلام فرید صابری نے گلوکاری میں اتنا ملکہ حاصل کر لیا تھا کہ انہیں پہلی پرفارمنس کی دعوت دی گئی۔ انہیں قوالی اور صوفیانہ کلام کے ساتھ ساتھ غزل گائیکی پر بھی ایک خاص دسترس حاصل تھی۔
غلام فرید صابری اپنے چھوٹے بھائی مقبول صابری کے ساتھ قوالی گایا کرتے تھے۔ جب اس جوڑی کی بے مثال قوالیوں کے نت نئے البمز مارکیٹ میں دستیاب ہونے لگے تو عوام انہیں سنتے ہی جھوم اٹھے اور ان کو حاصل ہونے والی ملک گیر شہرت بہت جلد عالمگیر شہرت میں بدل گئی۔
مقبول صابری نے اپنے بھائی غلام فرید صابری کی 26 برس قبل وفات سے رنج و غم کا شکار ہونے کے باوجود قوالی کا سلسلہ جاری رکھا جس کے بعد غلام فرید صابری کے چاہنے والوں نے ان کی قوالیوں کو بھی بے حد سراہا۔
سن 1930ء میں پیدا ہونے والے غلام فرید صابری کا انتقال 64 برس کی عمر میں 1994ء میں ہوا۔5 اپریل 1994ء کو غلام فرید صابری دل کا دورہ پڑنے کے باعث اپنے بھائی مقبول صابری سمیت ہر مداح کو سوگوار چھوڑ کر اِس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
آج بھی غلام فرید صابری کو تاجدارِ حرم، میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا اور بلغ العلیٰ بکمالہٖ سمیت متعدد مقبول قوالیوں کے باعث یاد کیاجاتا ہے۔ ان کی وفات سے قوالی کی دنیا میں جو خلاء پیدا ہوا ہے، آج تک پر نہیں ہوسکا۔