اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کی آج 24ویں برسی منائی جارہی ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Mohsin Naqvi

اردو ادب کے قادر الکلام اور دلوں کو چھو لینے والی شاعری کے خالق محسن نقوی کی آج 24ویں برسی منائی جارہی ہے ۔

محسن نقوی 5 مئی 1947ء کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے۔اُن کا مکمل نام سید غلام عباس تھا۔ ’’ محسن ‘‘اُن کا تخلص جبکہ ’’ نقوی ‘‘کو وہ تخلص کے ساتھ استعمال کرتے تھے ۔اُنہوں نے بحیثیت ایک شاعر اپنے نام کو محسن نقوی سے تبدیل کرلیا اور پھر اِسی نام سے شہرت پائی۔

انہوں نے ملتان سے گریجویشن اور پھر جامعہ پنجاب سے اردو میں ایم اےکیا تھا۔بعد میں محسن نقوی لاہور منتقل ہوگئےاور لاہور کی ادبی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے۔

مزید پڑھیں:شاعری سیکھی نہیں جا سکتی، یہ انسان کے اندر کی آواز ہوتی ہے ‘ اداکارہ ریشم

ان کی شاعری میں رومان اور درد کا عنصر نمایاں تھا لہٰذااسی تناظر میں ان کی رومانوی شاعری بھی خاصی مقبول تھی۔

ذکر شب فراق سے وحشت اسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

محسن نقوی کے مجموعہِ کلام میں ’’بندِ قبا‘‘، ’’موج ِ ادراک‘‘، ’’عذابِ دید‘‘، ’’خیمہ جاں‘‘، ’’برگ صحرا‘‘’’حق ِ ایلیا‘‘، ’’طلوع ِ اشک‘‘، ’’ریزہ حرف ‘‘ اور دیگر شامل ہیں۔

اردو ادب کے اس روشن چراغ کو 15 جنوری 1996ء کو مون مارکیٹ لاہور میں انہی کے دفتر کے باہر دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے بجھادیا تھا تاہم اس کی روشنی ان کی شاعری کی صورت میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔

شہادت سے چند لمحے قبل محسن نقوی نے ایک لازوال شعر کہا تھا کہ

سفر تو خیر کٹ گیا

میں کرچیوں میں بٹ گیا

Related Posts