دُنیا کا کامیاب ترین انسان بننے کیلئے زندگی بھر کام آنے والی 15 عادتیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

زندگی میں 15 ایسی عادتیں جو آپ کو دُنیا کا کامیاب ترین انسان بنا سکتی ہیں
زندگی میں 15 ایسی عادتیں جو آپ کو دُنیا کا کامیاب ترین انسان بنا سکتی ہیں

کامیاب زندگی ہر انسان کا خواب ہوتی ہے۔ اگر اس خواب کی تعبیر حاصل کرنی ہے تو کچھ قربانیاں دینے کیلئے تیار رہنا ہوگا اور کچھ عادتوں کو اپنانا ہوگا جو کامیاب انسان بننے کیلئے اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

سب سے پہلی عادت یہ ہے کہ زندگی میں کامیابی کو لوگ دولت کے پیمانے سے تولتے ہیں۔ یہ عادت چھوڑ کر نئی عادت اپنائیں۔ کامیابی کو اپنی دلی خوشی سے منسلک کردیں کیونکہ دولت چاہے کتنی ہی کیوں نہ حاصل کر لی جائے، خواہشات ختم نہیں ہوتیں۔

دوسری عادت یہ ہے کہ ہر مشکل کام کیلئے تیار رہیں۔ خود کو چیلنج کریں کہ آپ یہ کام بھی کرسکتے ہیں اور وہ بھی کرسکتے ہیں۔ جب آپ اپنی صلاحیت اور قابلیت کی استعداد بڑھانے کی کوشش کریں گے تو کامیابی بھی آپ کی طرف کھنچی چلی آئے گی۔

تیسری عادت یہ ہے کہ اگر لوگ آپ پر تنقید کریں تو ان کی باتوں کو دل پر مت لیں بلکہ غور کریں کہ آپ پر بے جا تنقید کی جارہی ہے یا مثبت۔ اگر مثبت تنقید سے فائدہ اٹھانے اور خود کو بہتر کرنے کا ہنر سیکھ لیں تو کامیابی ضرور ملے گی۔

چوتھی عادت یہ ہے کہ اپنی غلطیوں کو سدھارنے کیلئے ان سے سیکھنے کی عادت ڈالیں۔ حدیثِ مبارکہ ہے کہ مومن ایک ہی سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاسکتا۔ غلطیاں مسلمان اور غیر مسلم دونوں کرتے ہیں لیکن کامیابی اسے ملتی ہے جو غلطی سے سبق سیکھے

پانچویں عادت صبح خیزی ہے یعنی وقت پر سونا اور جلدی اٹھنا کیونکہ دیر سے اٹھنے والے لوگ فطرتاً سست ہوتے ہیں جو تیز ترین دور کی رفتار کا ساتھ نہیں دے سکتے اور اکثر اوقات دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ صبح وقت پر اٹھیں اور ہر کام وقت پر کرنے کی عادت بنائیں۔

چھٹی عادت یہ ہے کہ اپنا رویہ مثبت رکھیں۔ ایک گلاس 50 فیصد تک پانی کے ساتھ آپ کو دے دیا جائے تو اسے آدھا خالی گلاس کہنے سے بچیں۔ یہ کہیں کہ گلاس آدھا بھرا ہوا ہے یعنی زندگی کے ہر معاملے کا مثبت پہلو دیکھیں۔ اس سے حوصلہ پیدا ہوتا ہے اور کامیابی میں مدد ملتی ہے۔

ساتویں عادت یہ ہے کہ اپنے روزمرہ کے معمولات طے کریں اور ایک ہدف رکھیں کہ آج آپ کو کون سا نیا کام کرنا ہے، کیا نیا سیکھنا ہے، کون سی نئی کتاب پڑھنی ہے اور اس سے کیا حاصل کرنا ہے۔ اسے زندگی میں کیسے نافذ کرنا ہے۔ نئے اہداف کی تکمیل سے آپ کامیاب سے کامیاب ہوتے چلے جائیں گے۔

آٹھویں عادت یہ ہے کہ محنت و مشقت سے جی نہ چرائیں بلکہ اپنے اردگر موجود لوگوں سے سیکھیں اور ان سے زیادہ محنت کا حوصلہ پیدا کریں۔ جو شخص جتنا محنتی اور مشقت پسند ہوتا ہے، وہ اتنی جلدی کامیاب ہوجاتا ہے کیونکہ محنت کی ہمت ہر انسان میں نہیں ہوتی، نہ ہی لوگ آسانی سے اس پر مائل ہوتے ہیں۔

نویں عادت یہ ہے کہ ہمیشہ بہتر سے بہتر کی جستجو اور کوشش کریں۔ ایک کامیابی ملنے پر اسے سنگِ میل سمجھ کر آگے بڑھ جائیں، نہ کہ منزل سمجھ کر اسی جگہ ٹک کر بیٹھ جائیں کیونکہ ایسا کرنے سے ہر قدم ہی منزل بن کر آپ کا راستہ روک لے گا۔ اس لیے آگے بڑھتے رہیں کیونکہ یہی کامیاب لوگوں کی نشانی ہے۔

دسویں عادت یہ ہے کہ زندگی میں اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں کیونکہ بے شمار لوگ ڈرا دھمکا کر اپنا کام نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر آپ کو کسی بات پر مجبور کرنا ہو تو یہ جاننے کی سب سے پہلے کوشش کی جاتی ہے کہ آپ کس چیز سے ڈرتے ہیں۔ ڈر کو اپنی راہ میں حائل نہ ہونے دیں، کیونکہ خوف کامیابی کی ضد ہوتا ہے۔

گیارہویں عادت یہ ہے کہ لکھنے پڑھنے سے دور نہ بھاگیں بلکہ اگر کسی سے کوئی زبانی کلامی معاہدہ ہوا ہے تو اسے لکھ لیں۔ اگلے کچھ دنوں میں جو کام کرنے ہیں، وہ تحریر کر لیں۔ زندگی کے اہداف لکھ کر رکھ لیں اور ان پر مسلسل کام کریں تاکہ آپ کی پوری زندگی کامیاب گزرے۔

بارہویں عادت یہ ہے کہ اپنے دوست احباب میں آدم بیزار، مایوس، بد ترین عادتوں کے حامل اور جرائم پیشہ افراد کو شامل نہ ہونے دیں بلکہ اچھی عادتیں رکھنے والے اور خاص طور پر کامیاب افراد کے ساتھ وقت گزاریں اور ان سے سیکھنے کی کوشش کریں کہ کامیابی کیسے مل سکتی ہے۔

تیرہویں عادت یہ ہے کہ جسمانی صحت و تندرستی پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ ورزش کومعمول بنائیں۔ چاق و چوبند رہیں اور اپنے جسم کو لاغر اور کمزور نہ ہونے دیں کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اگر صحت کو بہتر کرنے پر توجہ نہ دی جائے تو انسان وقت سے پہلے بوڑھا اور کمزور ہوجاتا ہے جبکہ کامیابی کا حصول زیادہ تر صورتوں میں صرف طاقتور افراد کامقدر بنتا ہے۔

چودھویں عادت یہ ہے کہ بغیر سوچے سمجھے کسی نئے کام میں ہاتھ نہ ڈالیں، بلکہ ہر کام کی منصوبہ بندی کریں۔ اطمینان سے یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ خدا نے آپ کو کس کام کی اور کتنی صلاحیت دی ہے۔ کوشش سے انسان بہت سی چیزیں حاصل کرسکتا ہے لیکن جس کی صلاحیت آپ میں نہیں، اس کی تمنا بھی نہ کریں۔

پندرہویں عادت یہ ہے کہ اپنا ذہن اور ہاتھ کشادہ رکھیں۔ دوستوں کو بلاوجہ مت نوازیں لیکن مستحقین کے کام آنا اپنا فرض سمجھیں۔ ایثار اور قربانی کو اپنی عادت بنائیں۔ اگر آپ اپنی صلاحیت سے بڑھ کر دوسروں کی مدد کریں گے تو دوسرے بھی آپ کا ساتھ دیں گے جن کی مدد سے آپ کوئی بھی کامیابی حاصل کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیپال ویرینٹ کورونا وائرس اب تک کتنے لوگوں کو متاثر کرچکا ہے؟

Related Posts