کراچی:بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 1300 سٹی وارڈنز کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے۔ 24 گھنٹے شہر بھر کے مختلف مقامات پر اپنے فرائض انجام دینے والے کے ایم سی کے سٹی وارڈنز ماہ دسمبر کی تنخواہوں سے تا حال محروم ہیں۔
گریڈ ایک تا 15 تک کے ملازمین کو ہر ماہ پہلے مرحلے میں تنخواہیں ادا کی جا چکی ہیں تاہم گریڈ 1 تا 15 کے درمیان آنے والے سٹی وارڈنز کو تنخواہوں کی ادائیگی محکمہ مالیات کے ایم سی نے اب تک نہیں کی ہے۔
جبکہ سٹی وارڈن کے محکمے کے علاوہ تمام محکموں کے ملازمین کی تنخواہیں جاری ہوچکی ہیں،محکمہ فنانس کے عملے کی اس نااہلی سے محکمہ سٹی وارڈن کے ملازمین سخت اذیت میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سٹی وارڈنز سے سخت اور مشکل کام لیے جاتے ہیں، دھوپ میں کھڑے ہوکر ٹریفک کنٹرول کرنے میں ان کا ایک بڑا کردار ہوتا ہے۔بلدیاتی دفاتر میں انہیں مختلف اور سخت قسم کے کام کرنے کو کہا جاتا ہے۔
اسپتالوں، پارکوں، میں مختلف امور سر انجام دیتے ہیں، کورونا وارڈ کی نگرانی بھی انہیں کے سپرد کی جاتی ہے، جبکہ کے ایم سی محکمہ انسداد تجاوزات کی کسی بھی مہم میں انہیں آج بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔تاہم تنخواہوں کی ادائیگی میں کے ایم سی محکمہ فنانس کے افسران ان سے آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔
30 ہزار سے 42 ہزار کے درمیان ان سٹی وارڈنز کی درجہ بندی کے حساب سے ماہانہ تنخواہ ہے تاہم محکمہ مالیات کے افسران کی سنگین بد انتظامی کے باعث 16 جنوری بروز ہفتہ تک تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکی تھی اتوار کی تعطیل کے بعد پیر کو 18 جنوری ہو چکی ہو گی۔
تاہم 1300 سٹی وارڈنز کے گھروں کے چولہے ٹنڈے پڑے ہیں۔سٹی وارڈنز نے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، سیکریٹری بلدیات اور ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد سے اپیل کی ہے کہ انہیں فاقہ کشی سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔