بجٹ: تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکس میں 10فیصد کمی کی تجویز

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تنخواہ دار
(فوٹو: بلومبرگ)

وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے مختلف سلیبز میں انکم ٹیکس کی شرحوں میں 10 فیصد تک کمی کی تجویز دی ہے، جو اس ہفتے سے شروع ہونے والے مذاکرات میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منظوری سے مشروط ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس ریلیف سے مالی سال 2026 میں تنخواہ دار افراد کو تقریباً 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ  پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف)  کے مابین مذاکرات 14 سے 22 مئی 2025 تک ہوں گے۔

ایک تجویز یہ بھی ہے کہ سالانہ 10 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع کے مطابق اس تجویز کی منطق یہ ہے کہ تنخواہوں پر انکم ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی توقعات سے زیادہ رہی ہے، جس سے ایسے ریلیف کی گنجائش پیدا ہوئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کارپوریٹ انکم ٹیکس کی شرح میں کمی پر بھی غور کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، سپر ٹیکس کی شرح میں 0.5 فیصد کی کمی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ تجاویز میں ان پٹ ودہولڈنگ ٹیکسز میں ممکنہ کمی اور خام مال کی درآمد پر ودہولڈنگ ٹیکس کے مکمل خاتمے کا امکان بھی شامل ہے۔

ایف بی آر جائیداد کی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے خاتمے پر بھی غور کر رہا ہے۔جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ (جولائی تا اپریل) میں تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی 450 ارب روپے سے زائد ٹیکس ادا کر چکا ہے۔ ایف بی آر کا اندازہ ہے کہ یہ رقم جون 2025 کے اختتام تک 550 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔

اوسط آمدنی والے افراد، جن کی ماہانہ تنخواہ 200,000 سے 300,000 روپے کے درمیان ہے، انہوں نے تقریباً 40 سے 45 فیصد مؤثر ٹیکس ریٹ ادا کیا۔ اعلیٰ آمدنی والے افراد، جن کی ماہانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، ان پر 40 فیصد ٹیکس کے علاوہ 10 فیصد سرچارج بھی عائد ہے۔

Related Posts