یغور کون ؟ چین میں لاکھوں زیر حراست مسلمانوں پر ظلم و ستم کا احوال

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اویغور کون ؟ چین میں لاکھوں زیر حراست مسلمانوں پر ظلم و ستم کا احوال
اویغور کون ؟ چین میں لاکھوں زیر حراست مسلمانوں پر ظلم و ستم کا احوال

پاکستان کے ہمسایہ اور عظیم دوست ملک عوامی جمہوریہ چین پر الزام ہے کہ اس کی حکومت نے ملک میں لاکھوں مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا اور انہیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے حراست میں رکھا۔

چین میں جن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے گئے اور انہیں  قید میں رکھا گیا، ان کا ایک مخصوص نام یغور ہے۔ یغور مسلمان کون ہیں؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

یغور مسلمان کون ہیں؟

یغور مسلمان نسلی طور پر ترکی النسل ہیں جو  چین کے مغربی علاقے میں آباد ہیں جہاں ان کی تعداد تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔ یہ  چین کے صوبے سنکیانگ کی کل آبادی کا 45 فیصد ہیں۔آج دنیا میں تقریباً 24 ممالک ہیں جہاں یغور مسلمان رہتے ہیں، جو چین سے باہر ہونے کے باعث نسبتاً زیادہ محفوظ محسوس کرتے ہیں۔

Image result for Muslims in China

اس حوالے سے ایک سوال پروزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں چین میں یغور مسلمانوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کے بارے میں علم نہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی ایک انٹرویو کے دوران یغور مسلمانوں کے حوالے سے صحافی کے تلخ سوالات کا جواب نہیں دے سکیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کی جیلوں میں لاکھوں مسلمانوں کے ذہنی خیالات زبردستی تبدیل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ چین منظم نظام کے ذریعے مسلم یغورں سمیت دیگر مسلمانوں کی’سوچ کو زبردستی تبدیل‘ کر رہا ہے۔

دوسری جانب صدرِ عوامی جمہوریہ چین اور وزیر اعظم سمیت  چینی حکومت نے مسلسل یہ دعویٰ کیا کہ وہ ان مراکز میں رضاکارانہ طور پر تعلیم اور تربیت فراہم کررہے ہیں جبکہ ان پراس حوالے سے لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

Image result for Chinese PM

یونائیٹڈ نیشنز (اقوامِ متحدہ) کی رپوٹ کے مطابق ان مراکزمیں دس لاکھ افراد کو حراست میں رکھا گیا جہاں انھیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ قیدیوں کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ  چینی صدر شی جن پنگ کے نام پر بیعت کریں۔

ہمسایہ ملک چین مسلمان بچوں کو ان کے خاندان، مذہب اور زبان سے الگ کر رہا ہے۔چین نے یغور اقلیت کے خلاف حالیہ سالوں میں فوجی کارروائیاں بھی کی ہیں جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔

Image result for United Nations

چینی حکومت صوبۂ سنکیانگ میں نئے قوانین بنا رہی ہے جن کے تحت  مسلمان خواتین کو نقاب پہننے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ حجاب اسلامی معاشرے کی مذہبی و ثقافتی روایت ہے جس کی پاسداری مسلمان ہر حال میں لازمی قرار دیتے ہیں۔ 

اس حوالے سے برطانیہ، امریکہ اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے اداروں نے بھی یغور مسلمانوں کی حالت پر تشویش ظاہر کی، لیکن چین نے علیحدگی پسند اسلامی گروہوں کا خطرہ کہہ کر انھیں مسترد کر دیا ۔

چینی حکومت یغور مسلمانوں کے حوالے سے تمام تر الزامات مسترد کرتی رہی، تاہم رواں برس جولائی میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں 20 سے زائد ممالک نے ایک مشترکہ خط پر دستخط کیے۔

اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں جس مشترکہ خط پر دستخط کیے گئے، اس میں چین کے یغور اور دیگر مسلمانوں سے سلوک پر تنقید کی گئی۔ 

مقبوضہ کشمیر اور چین دونوں میں مسلمانوں پر مظالم

دیکھا جائے تو پاک چین دوستی پوری دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ پاکستان ہمسایہ ملک چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ حکومتِ پاکستان کی طرف سے یغور مسلمانوں کے حق میں اور چین کے خلاف کوئی سخت بیان آج تک سامنے نہیں آیا۔

بھارت نے پاکستان کی شہرگ قرار دئیے جانے والے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ آج کشمیر میں نافذ کرفیو کا 141واں روز ہے جس کی خبر ہمیں ہر میڈیا چینل پر نظر آئے گی، لیکن یغور مسلمانوں کے حق میں کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔

اور جس نے آواز اٹھائی، اس کا کیا ہوا؟

رواں سال 11 فروری کو ترکی نے اقلیتی یغور مسلمانوں پر ظلم و ستم کو انسانیت کے لیے شرمناک قرار دیا۔ چین نے مطالبہ کیا کہ چین مسلمانوں کے لیے بنائے گئے حراستی مراکز فوری طور پر بند کردے۔

ترک وزیر خارجہ حامی اکسوی کے بیان کے مطابق چین نے 10 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو حبسِ بے جا میں رکھا جبکہ ہم نے اپنے تمام تر تحفظات سے چین کو آگاہ کردیا ہے۔ امید کرتے ہیں چینی حکام جائز ردِ عمل پر توجہ دیں گے۔

یغور مسلمان چین میں خوش ہیں۔ ترک صدر

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے 5 جولائی کو بیان آیا کہ ہمیں چین پر  یغور نسل کے مسلمانوں کے حوالے سے مکمل اعتماد ہے جبکہ یغور مسلمان چین میں ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

Image result for ‫یغور مسلمان‬‎

جولائی کے دوران ہی ترکی چین سربراہان کی ملاقات ہوئی۔ چینی ہم منصب شی جین بینگ سے ملاقات کے دوران ترک صدر نے یغور مسلمانوں کی چین میں حالتِ زار پر تبصرہ نہ کرتے ہوئے چینی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ 

ہمیں یغور مسلمانوں کے حق میں کیا کرنا چاہئے؟

پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں ظلم ہو، اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو سوال یہ ہے کہ چین میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم پر خاموشی کیوں؟ ہمیں یغور مسلمانوں کو بھی انسان سمجھنا ہوگا۔

دنیا کے کسی بھی خطے میں کوئی انسان ظلم کا شکار ہو تو اس کے خلاف آواز اٹھانا ہر انسان کا بنیادی فرض ہے۔ اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں انسانی حقوق کی طویل فہرست موجود ہے جس کے تحت مذہبی، سماجی اور سیاسی آزادی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

Image result for Shah Mehmood Qureshi with PM

وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو یغور مسلمانوں کے حق میں ہمسایہ اور دوست ملک چین سے بات کرنی چاہئے۔پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی ملک چین سے اس سطح پر یغور مسلمانوں کے حق میں بات نہیں کرسکتا، جیسے پاکستان کرسکتا ہے۔ 

Related Posts