بلیک لسٹ کا خطرہ توٹل گیا.اب پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FATF
FATF

فرانس میں ہونے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں اہداف مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو رواں سال جون 2020ء تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 14 اہداف میں پیشرفت کی جبکہ پاکستان کو جون تک باقی 13 اہداف پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، پاکستان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے پاکستان کو مزید مہلت دینے سے پاکستان پر بلیک لسٹ کاخطرہ ٹل گیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف ہے کیا ؟
جی سیون ممالک نے 1989ء میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے ممبران کی تعداد 16 تھی جو اب 39 ہوچکی ہے ان میں 37 ممالک جبکہ دو علاقائی تعاون تنظیمیں اور 8 علاقائی تنظیمیں شامل ہیں، ایف اے ٹی ایف کا دائرہ کار 180 ممالک تک پھیلا ہوا ہے جبکہ پاکستان ایشیاء پیسفک گروپ کا حصہ ہے۔
ایف اے ٹی ایف دنیا بھر میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی مالی اعانت روکنے کیلئے قوانین لاگو کروانے اور نگرانی کا فریضہ سرانجام دیتی ہے اور دنیا میں لوٹ کھسوٹ سے حاصل کی گئی دولت کی نقل حرکت روکنے کیلئے اقدامات کرتی ہے۔

پاکستان پر پابندی
ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے 2009ء میں پاکستان نے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی قائم کی جس میں وفاقی سطح پر تمام اداروں کو شامل کیا گیا ہے ،پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے کے حوالے سے 2010ء میں پہلا قانون متعارف کروایا تھا ۔جون 2018 میں پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی کی گرے لسٹ میں ڈالنے کے بعد بلیک لسٹ سے بچنے کیلئے اکتوبر 2019 تک مکمل عملدرآمد کیلئے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا ۔جس پرمکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے پر پاکستان کو فروری تک مزید اقدامات کی ہدایت دیتے ہوئے چار ماہ کی مہلت دیدی گئی تھی۔

ایف اے ٹی ایف کی شرائط
1۔پاکستان منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کیلئے فنڈنگ روکنے کے اقدامات تیزکرے
2۔ملک میں موجود کالعدم تنظیموں اور عہدیداروں کو سزائیں دینے کے ساتھ کیسز کی موثر پیروی یقینی بنائی جائے۔
3۔پاکستان میں موجودغیر قانونی دولت کی نشاندہی کی جائے، ہمسایہ ممالک سے ملحقہ سرحدوں کے ذریعے کرنسی کی اسمگلنگ روکی جائے
4۔رقوم کی غیر قانونی تقسیم و ترسیل کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے۔
5۔سرمائے کی غیر قانونی نقل وحرکت روکنے کیلئے ایئرپورٹ، بندرگاہوں اور زمینی راستوں کی نگرانی اوراداروں کی صلاحیتوں کو بہتر بنایا جائے
6۔دہشت گردی کی فنڈنگ کے ملزمان کو کڑی سزائیں کی جائیں۔
7۔پاکستان میں نامزد کردہ کالعدم تنظیموں کو اثاثوں سے محروم کیا جائے
8۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ادارے ایک دوسرے سے تعاون کو بڑھائیں۔
9۔دہشت گردی میں ملوث شخصیات پر مالیاتی پابندیاں عائد کی جائیں، اثاثے منجمد کیے جائیں ۔
10۔دہشت گرد تنظیموں اور ملزمان کو وسائل اور اِن کے استعمال سے محروم کیا جائے۔
ان چند نکات سمیت 22شرائط کیلئے ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو پابند کیا ہے ان پر عملدرآمد کرکے پاکستان جون میں ہونیوالے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔

بلیک لسٹ کے نقصانات
پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے ایک اور موقع دیا گیا ہے ، اگر جون تک پاکستان ایف اے ٹی ایف کی مطلوبہ شرائط پر عملدرآمد نہ کرسکاتو پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائیگاجس کااثراثر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات پر پڑ ے گا اور پاکستان کی مالی ساکھ اور کریڈٹ ریٹنگ کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ پاکستان کو ہونیوالی ادائیگیوں یا قرضوں کی کڑی چھان بین ہوگی۔ اس لیئے پاکستان کیلئے قرضوں کے حصول اور ملکی معیشت کو چلانے کیلئے ہر صورت ایف اے ٹی ایف کی گرے سے نکلنا ناگزیر ہے۔

Related Posts