صرف مخصوص لوگوں کو مچھر کیوں کاٹتے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صرف مخصوص لوگوں کو مچھر کیوں کاٹتے ہیں؟
صرف مخصوص لوگوں کو مچھر کیوں کاٹتے ہیں؟

دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہوتے ہیں جن میں سے کچھ کو مچھر بہت زیادہ کاٹتے ہیں جب کہ کچھ کو مچھر کاٹتے ہی نہیں ہیں۔

جن لوگوں کو مچھر کاٹتے ہیں وہ اس بات کی ہمیشہ شکایت کرتے رہتے ہیں کہ ہمارے ہاتھ، چہرے ، گردن یا جسم کا کوئی بھی حصہ کھلا ہو فورا اس پر مچھر آکر بیٹھتا ہے اور خون چوس کر چلاجاتا ہے۔ اس بارے میں کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ جن کا خون میٹھا ہوتا ہے انہیں مچھر زیادہ کاٹتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

تو پھر یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر وجہ کیا ہے مخصوص لوگوں کو مچھروں کے کاٹنے کی؟

خوش کن بات یہ ہے کہ سائندانوں نے اس کی وجوہات تلاش کرلی ہیں جن کی وجہ سے مچھر مخصوص لوگوں پر حملہ رتے ہیں۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ

سانس سب انسان لیتے ہیں اور سانس کے بغیر کوئی بھی انسان زندہ نہیں رہ سکتا لیکن سائنسدانوں نے آج سے کئی سال قبل یہ بات دریافت کرلی تھی کہ مچھر انسانوں کو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے ڈھونڈ نکالنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، ہم کہیں بھی ہوں مچھر ہمیں ڈھونڈتے ہوئے وہاں پر پہنچ جاتے ہیں۔جتنے زیاہ لوگ ایک جگہ پر جمع ہوں گے اتنی ہی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوگی تو ایسے میں مچھروں کیلئے انسانوں کو ڈھونڈنا بہت آسان ہوتا ہے کیونکہ مچھروں کے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو محسوس کرنے کی صلاحیت قدرتی طورپر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ بعض ماہرین کا اس بارے میں کہنا ہے کہ انسانوں کی سانس جتنی زیادہ ناخوشگوار ہوگی مچھروں کے کاٹنے کے امکان اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں یعنی کہ جو لوگ منہ کی صفائی نہیں کرتے وہ مچھر کا شکار زیادہ ہوسکتے ہیں۔

ورزش کرنے سے مچھر کاٹتے ہیں

انسانی صحت ورزش کیلئے بہت ضروری ہے بیشتر لوگوں کو ورزش کرنے کا بہت شوق ہوتا ہے۔ لوگ اس لئے بھی ورزش کرتے ہیں کیونکہ اُن کو صحت مند ہونے کا بڑا شوق ہوتا ہے۔ اگر غور کریں توورزش کرنے سے بھی مچھر انسانوں کو بہت زیادہ کاٹتے ہیں کیونکہ ورزش کے دوران انسانی جسم سے کیمیکل خارج ہوتا ہے جسے لیکٹک ایسڈ کہا جاتا ہے، یہ جلد پر پسینے کے ذریعے سے باہر آتا ہے۔ اسی حوالے سے جرمنی میں ایک تحقیق ہوئی جس میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ مچھر لیکٹک ایسڈ پر حملہ آور ہوتے ہیں۔

پیروں کی بُو

اکثر لوگوں کے پیروں سے بہت زیادہ بوآتی ہے اور وہ جتنی بھی کوشش کرلیں اُن کے پیروں سے بو نہیں جاتی۔ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ افراد جن کے پیروں سے بہت پسینہ نکلتا ہے اور بہت بو آتی ہے اُن پر مچھر زیاہ حملہ آور ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب پیروں سے پسینہ نکلتا ہے اس وقت پیروں پر ایسے بیکٹیریا جمع ہوجاتے ہیں جو کہ ناگوار بدبو پیدا کرتے ہیں۔ لہذا ایسی صورتحال میں کہ جب آپ کے پیروں سے بہت زیادہ بدبو آتی ہو تو ایسے میں آپ کو ہمیشہ موزے اُتارنے کے بعد اپنے پیروں کو کسی اچھے خوشبو والے صابن سے دھونا چاہئے۔

پرفیوم کی خوشبو

آپ کو یہ بات شاید معلوم نہ ہو کہ مچھر توانائی حاصل کرنے کیلئے پھولوں کا رس چوستے ہیں۔مختلف پھولوں کے رس چوس چوس کر انہیں ہر طرح کی خوشبوؤں سے آشنائی ہوجاتی ہے اور اسی طرح خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے، مچھر پھولوں کو پہنچانتے ہیں،اُن تک پہنچتے ہیں اور رس چوستے ہیں۔اس لئے وہ انسان جو پرفیوم لگاتے ہیں اُن کے اوپر مچھر زیادہ منڈلاتے ہیں اور اُن کا خون بھی زیادہ چوستے ہیں۔

او پوزیٹو گروپ

انسانوں کے اندر مختلف قسم کے بلڈگروپس ہوتے ہیں انہی میں سے ایک او پوزیٹو بھی ہے۔ جس کے بارے میں ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ وہ لوگ جن کا خون او پوزیٹو ہوتا ہے انہیں مچھر زیادہ کاٹتے ہیں۔ فی الحال اس کے بارے میں مزید تحقیق ابھی جاری ہے۔

دلچسپ بات

مچھروں کے حوالے سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ نر مچھر انسانوں کو نہیں کاٹتے، وہ اپنی خوراک پودوں اور جھاڑیوں سے حاصل کرلیتے ہیں۔ یہاں پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ صرف مادہ مچھر ہی ہے جو کہ انسانی خون سے اپنا پیٹ بھرتی ہے، جس کا جواب یہ ہے کہ مادہ مچھروں کو اپنے انڈوں کی افزائش کیلئے جس پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے وہ انسانی خون سے مہیا ہوتی ہے، ایک وقت میں ایک ماہ مچھر ایک قطرہ سے بھی کم انسانی خون پیتی ہے اور اس کے بعد یہ مادہ مچھر کسی بھی جگہ پر 100 سے لے کر 400 تک انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

Related Posts