بھارت میں اپنی 4سالہ بیٹی کے ہمراہ قید پاکستانی خاتون سمیرا کون ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت میں اپنی 4سالہ بیٹی کے ہمراہ قید پاکستانی خاتون سمیرا کون ہیں؟
بھارت میں اپنی 4سالہ بیٹی کے ہمراہ قید پاکستانی خاتون سمیرا کون ہیں؟

اسلام آباد: سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوانِ بالا میں پاکستانی خاتون کا اپنی 4 سالہ بیٹی کے ہمراہ بھارت کے شہر بنگلور کے حراستی مرکز میں قید ہونے کا معاملہ اٹھایا ہے۔

پاکستانی خاتون کیلئے سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن شیری رحمان کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ سمیرا گزشتہ 6 ماہ سے اپنی پاکستانی شہریت کی تصدیق کی منتظر تھیں لیکن حکام نے کارروائی نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں:

حکومت پر تنقید کے الزام میں گرفتار صحافی محسن جمیل بیگ کون؟

اپنے خط میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ دفتر خارجہ سے ان کے کاغذات کی تصدیق کے بعد بھارتی حکام خاتون کو رہا کر دیں گے۔ سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اس سے قبل سینیٹ کے حالیہ اجلاس کے دوران بھی ایوان کے فلور پر یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسکان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے پاکستان کی بیٹی سمیرا کے لیے بھی کچھ کرنا چاہیے۔

انہوں نے سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم سے کہا کہ وہ یہ معاملہ حکومت کے ساتھ اٹھائیں ۔ چیئرمین سینیٹ نے حکم جاری کیا کہ سینیٹر عرفان صدیقی اور قائد ایوان اس حوالے سے لائحہ عمل تشکیل دیں۔

اطلاعات کے مطابق سمیرا اپنے پاکستانی والدین کے ساتھ قطر میں مقیم تھیں۔ 2016 میں سمیرا نے ایک بھارتی مسلمان سے شادی کی جو اسے بغیر ویزا کے اپنے ملک (بھارت)  لے جانے میں کامیاب ہوگیا۔

آگے چل کر 2017 میں بھارتی پولیس نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے کے الزام میں خاتون کو گرفتار کرلیا۔ سمیرا کو جیل بھیج دیا گیا اور 3 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دو ماہ بعد خاتون  نے حراست میں ایک بچی کو بھی جنم دیا۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ قید کے دوران سمیرا کے شوہر نے اس سے ملنے جانا چھوڑ دیا اور تمام رابطے منقطع کر لیے۔ مدت پوری ہونے کے بعد اسے بنگلور کے ایک حراستی مرکز میں منتقل کر دیا گیا۔

سمیرا کی وکیل سہانا بسوا پٹنہ کا کہنا ہے کہ وہ 6 ماہ سے سمیرا کی پاکستانی شہریت کی تصدیق کے لیے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن اور اسلام آباد میں وزارت خارجہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

Related Posts