بنوں: پختونخوا حکومت کے ترجمان محمد علی سیف نے تصدیق کی ہے کہ بنوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے کمپاؤنڈ پر دہشت گردانہ حملے کے بعد، پاکستانی حکام اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی قیادت کے درمیان افغانستان میں مذاکرات جاری ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، پاکستانی حکام نے ٹی ٹی پی کے ساتھ کشیدگی کو حل کرنے کی کوشش کے لیے بات چیت کا آغاز کردیا ہے،ٹی ٹی پی نے ایک روز قبل ملک کے شمال مغرب میں انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر قبضہ کرنے کے بعد کئی سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
پختونخوا کے ترجمان محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں پاکستانی طالبان کے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔ ترجمان نے خبردار کیا کہ اگر مسلح افراد نے ہتھیار نہ ڈالے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
بنوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے اور بنوں کنٹونمنٹ آنے اور جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔
میران شاہ روڈ اور جمعہ خان روڈ کو ہر قسم کی نقل و حرکت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گرد افغانستان کے لیے محفوظ فضائی راستے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایک روز قبل لکی مروت کے علاقے بارگئی تھانے پر رات گئے دہشت گردوں کے حملے میں چار پولیس اہلکار شہید اور اتنے ہی زخمی ہوئے تھے۔
دہشت گردوں نے تھانے پر دو اطراف سے مسلح حملہ کیا۔ پولیس اور شرپسندوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:پاک بزنس ایکسپریس حادثے کا شکار، 2 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
حملہ آور حملے کے بعد فرار ہو گئے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تخریب کاروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں میں کانسٹیبل ابراہیم، عمران، خیر الرحمان اور سبز علی شامل ہیں۔