طالبان کی پیش قدمی، تاجک صدر کا سرحد پر 20 ہزار فوجی بھیجنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

طالبان کی پیش قدمی، تاجک صدر کا سرحد پر 20 ہزار فوجی بھیجنے کا حکم

دوشنبے /ماسکو /کابل:افغانستان کے شمالی صوبے بدخشاں میں طالبان کی تیزی سے پیش قدمی جاری ہے جس کی وجہ سے تاجکستان کے صدر نے بدخشاں سے متصل تاجک سرحد کی حفاظت کے لیے 20 ہزار فوجی بھیجنے کا حکم دے دیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق تاجک صدر نے خطے کی حالیہ صورتِ حال پر بین الاقوامی برادری سے تبادلہ خیال کا مطالبہ کیا۔ تاجکستان نے افغانستان سے آنے والے ممکنہ پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم کرنے پر غور شروع کر دیا۔

تاجک صدرنے اس معاملے پر پڑوسی ممالک ازبکستان اور قازقستان سے سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ بلانے کا مطالبہ کر دیا۔دوسری جانب افغان شہر مزا رشریف میں سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر روسی قونصلیٹ نے آپریشن معطل کر دیا۔

روس کی جانب سے تاجکستان کو سرحد پر صورتِ حال مستحکم کرنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔روسی حکومت کی جانب سے ایک بیانے میں کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر تاجکستان کی براہِ راست اور علاقائی سیکیورٹی بلاک کے ذریعے مدد کریں گے۔

تاجکستان جانے والے افغان فوجیوں کی واپسی:

افغانستان کے مختلف صوبوں میں افغان فوجیوں اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں، افغان حکام نے شمالی صوبے بدخشاں میں سیکیورٹی فورسز کے تازہ حملوں میں طالبان کے بھاری جانی نقصان کا دعویٰ کیا ہے۔

گورنر بدخشاں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد اور اُس کے اطراف میں اپنے مورچے چھوڑ کر سرحد پار تاجکستان بھاگنے والے 2300 افغان فوجی ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی نے تاجکستان میں اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اتوار کے روز سرحد پار کرنے والے درجنوں افغان فوجیوں کو قریبی سرحدی علاقے میں بذریعہ ہوائی جہاز پہنچایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے مورچوں کو لوٹ سکیں۔

مزید پڑھیں: تمام فوجی نہ گئے تو ردعمل دیا جائے گا، ترجمان افغان طالبان

ایک مقامی افغان سیاستدان کے مطابق طالبان نے اب تک بدخشاں کے 28 اضلاع میں سے 26 پر قبضہ کر لیا ہے۔دوسری جانب افغانستان کے ساتھ مکمل سرحدی ناکہ بندی کے لیے تاجکستان نے بھی 20 ہزار ریزرو فوجی سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔

Related Posts