لاہور: پنجاب حکومت نے گندم اور آٹے کی قیمت کم کرنے کیلئے اصلاحِ احوال کی نئی تجویز پر غور شروع کردیا ہے جس کے تحت بین الصوبائی اسمگلنگ روکنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کی پرویز الٰہی حکومت نے نجی آٹے کی آسمان سے باتیں کرتی قیمت اور سرکاری آٹے کی عدم دستیابی سے پریشان حال عوام کی داد رسی کا فیصلہ کرتے ہوئے سرکاری و نجی قیمتوں کا فرق کم کرنے پر غور شروع کردیا۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں آٹے کا تھیلا نایاب
صوبائی حکومت نے مہنگائی کے طوفان کو لگام دینے کیلئے نئی حکمتِ عملی کو فروغ دینے کا فیصلہ کر لیا، وزیر اعلیٰ کی ہدایات کے مطابق سرکاری و نجی گندم کی قیمت میں 5000 سے زیادہ کے فرق کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی۔
نئی تجویز کے تحت فلور ملز کو فروخت کی جانے والی سرکاری گندم کی قیمت بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ گندم کی آئندہ فصل کی امدادی قیمت 3000 روپے فی من مقرر کی جاچکی، جبکہ فلور ملز کو سرکاری گندم بھی اسی نرخ پر فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سستا آٹا یا گندم عوام کو مہیا نہیں کی جارہی بلکہ اسے ذخیرہ کرکے چند ماہ بعد مہنگے داموں صوبائی حکومت کو فروخت کرنے کی تیاری جاری ہے، یہی گندم سندھ کو بھی اسمگل کیے جانے کا خدشہ ہے۔