کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے حکومت کی جانب سے غیر برآمدی صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔
انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کوئی پیشگی انتظامات کیوں نہیں کیے گئے تھے؟ جبکہ حکومت میں موجود ہر شخص کو اچھی طرح معلوم تھا کہ سردیوں کے مہینوں میں گیس کی شدید قلت ہو جائے گی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ دسمبر 2021 میں ایل این جی کے صرف 10 کارگو آرہے ہیں جبکہ دسمبر 2020 میں یہ تعداد 12 تھی۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ تاخیر سے ٹینڈرنگ انتہائی مہنگی ثابت ہوئی ہے اور اس کے نتیجے میں مطلوبہ پیشکشیں بھی ضرورت سے کم ہوئیں ہیں اورساتھ ہی ساتھ ان کا ریٹ بھی بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دسمبر 2021 میں ایل این جی کی صرف 886 ایم ایم سی ایف ڈی مقدار اور جنوری 2022 میں صرف 950 ایم ایم سی ایف ڈی درآمد کی جا سکے گی جو کہ دسمبر 2020 اور جنوری 2021 کی ایل این جی کی درآمدات سے تقریباً 27 فیصد کم ہیں۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ ایل این جی کارگوز کے ٹینڈرز کے اجراء میں اس سال ایک بار پھر تاخیر کی مجرمانہ غفلت کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں:فریئر ٹاؤن کا میک نیل روڈ تجاوزات کا جنگل بن گیا ہے، عتیق میر