لاہور: دینی مدرسے کے طالبِ علم سے بدفعلی کے سنگین جرم میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مفتی عزیز الرحمان پر الزام ہے کہ انہوں نے دینی مدرسے کے طالبِ علم سے بدفعلی کی جبکہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔
واقعے کا مقدمہ مفتی عزیز الرحمان، ان کے بیٹوں اور نامعلوم افراد کے خلاف درج تھا۔ گزشتہ روز پولیس نے لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ میں بھی چھاپا مارا تاہم ملزمان ہاتھ نہ آسکے۔
آج مفتی عزیز الرحمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مفتی عزیز کے خلاف ضابطۂ فوجداری کی دفعہ 377 (غیر فطری جرم) اور دفعہ 506 (دھمکیاں دینے) کے تحت مقدمہ درج ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل مفتی عزیز الرحمان کی طالب علم کے ساتھ غیر اخلاقی ویڈیوز کے معاملے پر پولیس مفتی عزیز کو گرفتار کرنے کیلئے ٹاؤن شپ کے علاقے میں جا پہنچی، تاہم ملزم پہلے ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
اس حوالے سے 2 روز قبل پولیس کا کہنا تھا کہ مفتی عزیز کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا گیا، مگر ملزم تینوں بیٹوں سمیت پہلے ہی فرار ہوچکا تھا۔ملزمان کی گرفتاری کیلئے مزید تفتیش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: مفتی عزیز الرحمن کی گرفتاری کے لئے پولیس کا چھاپہ، بیٹوں سمیت فرار
قبل ازیں لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے لاہور میں مدرسے کے طالب علم سے زیادتی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ زیادتی میں ملوث مفتی عزیرالرحمان کی سزا یہ ہے کہ انہیں مینارِ پاکستان سے نیچے گرا دیا جائے۔
مولانا عبدالعزیز نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ عزیز الرحمان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، اگرچہ انہوں نے کہا کہ مجھے نشہ پلا کر ویڈیو بنائی گئی،ہم نے مجبوراَ ویڈیو دیکھی، علماء اور مفتیان نے بھی ویڈیو دیکھی،وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مفتی عزیز کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں۔
مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کا مفتی عزیزکو مینارپاکستان سے نیچے گرانے کا مطالبہ