اسلام آباد: پاکستان کے مختلف شہروں میں اسلامی بینکاری کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ سود سے پاک بینکاری عوام الناس کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں بسنے والی آبادی کی اکثریت سود سے پاک بینکاری پسند کرتی ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسلامی بینکس نے سالانہ 12 فیصد نمو حاصل کی۔
اسلامی بینکاری اور ڈپازٹس میں2015 کے بعد بلند ترین نمو ہوئی ، اسٹیٹ بینک
دوسری جانب روایتی بینکوں کی کارکردگی 23 فیصد رہی ہے۔روایتی بینکوں کی اسلامی برانچز سمیت اسلامی بینکوں کے ڈپازٹس 4.21 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔ روایتی بینکاری نیٹ ورک بھی شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ پر منتقل ہونے لگی۔
سربراہ پروڈکٹ ڈیولپمنٹ اینڈ شریعہ کمپلائنٹس، میزان بینک احمد علی صدیقی کا کہنا ہے کہ گھروں کیلئے قرض دینے میں اسلامی بینک 60 فیصد جبکہ کار فنانسنگ کیلئے 30 فیصد مارکیٹ شیئر کے مالک ہیں۔ اسلامی بینکنگ کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ روایتی بینکنگ کا مارکیٹ شیئر کم ہورہا ہے۔ 2015 سے لے کر اب تک شریعہ کمپلائنٹ بینکنگ کا مارکیٹ میں حصہ 12، 13 فیصد سے بڑھ کر 19 فیصد ہوگیا۔ ہر سال 1 فیصد بینک صارفین اسلامی بینکنگ پر منتقل ہوجاتے ہیں۔