ڈسٹرکٹ اسپتال اٹک میں ڈھائی کروڑ روپے کی زائدالمعیاد ادویات غیرقانونی طور پر تلف

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ڈسٹرکٹ اسپتال اٹک میں ڈھائی کروڑ روپے کی زائدالمعیاد ادویات غیرقانونی طور پر تلف
ڈسٹرکٹ اسپتال اٹک میں ڈھائی کروڑ روپے کی زائدالمعیاد ادویات غیرقانونی طور پر تلف

اٹک: کروڑوں روپے کی زائدالمعیاد ادویات کا معاملہ، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کی انتظامیہ نے مبینہ غفلت کو چھپانے کےلیے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کی ایکسپائر ادویات کو زمین میں دفن کردیا ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کا تخمینہ لگانا قبل ازوقت ہے انکوائری کررہے ہیں۔ ان ادویات کے نام اور مقدار ثابت کرنا ہوگی اس کے بعد ان کی اصل مالیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ان ادویات کو ہرگز ضائع نہیں کر نا چاہیے تھا۔یہ ادویات 2016 سے 2018 کے دوران لاہور ہیڈ آفس سے ڈسٹرکٹ اسپتال اٹک کو بھیجی گئیں تھیں۔

ڈاکٹر عرفان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ نے ان ادویات کو ضائع کرنے کے احکامات جاری کیئے۔ جبکہ ان ادویات کو ضائع کرنا شواہد اور ثبوت کو ضائع کرنے کے برابر ہے۔ 2017 میں عوام کا پیسہ ضائع کر دیا گیا تھا۔ مگر یہ معلوم کرنا کہ ان ادویات کو کس نے منگوایا تھا، کیوں یہ ادویات اپنی مقررہ مدت میں استعمال نہ ہو سکیں اور اس میں کس کی نااہلی ہے۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے ان ادویات کو زمین برد کرنا غیر قانونی فعل ہے۔

ایم ایس ڈاکٹر عرفان کا کہنا تھا کہ یہ ادویات نہ تو میرے دور میں خریدی گئیں اور نہ ہی استعمال ہوئیں، جبکہ فارماسسٹ کی طرف سے سرٹیفیکیٹ جاری ہوا کہ یہ ادویات استعمال ہو چکی ہیں۔ اور اگر یہ ادویات استعمال ہو چکی تھیں تو زمین برد کی جانے والی ادویات کون سی ہیں۔

اس سلسلے میں جب چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ ڈاکٹر جواد سے ان کا موقف لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ادویات کے ضائع کرنے کا معاملہ میڈیا پر ہائی لائٹ ہے۔اس کی شفاف انکوائری کے لیے ڈپٹی کمشنر اٹک نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی۔ جس کی رپورٹ ایک سے دون دنوں میں مکمل ہو جائے گی۔یہ ادویات 2018میں لاہور ہیڈآفس سے ڈسٹرکٹ ہسپتال اٹک بھیجی گئیں جو کہ زائد المیعاد ہونے کے قریب تھیں اور نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر یہ ادویات استعمال نہیں ہو سکیں۔

انہوں نے مذید کہا کہ اس کا مجرم کون ہے، یا یہ کس کی نااہلی ہے۔ اس کی انکوائری ہو رہی ہے اورایک دو دن میں انکوائری مکمل ہو جائے گی۔اور انکوائری رپورٹ کے اہم نکات میڈیا کے علم میں لائی جائیں گی۔ یہ ادویات ایکسپائری کے قریب تھیں، اور یہ ادویات لاہور سے خریدیں گئی،اس میں فارماسسٹ، اسٹور کیپر شامل ہو سکتے ہیں۔

Related Posts